1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کو کبھی ڈرون حملوں کی اجازت نہیں دی، گیلانی

4 جولائی 2011

پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ انہوں نے امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت کبھی نہیں دی۔ گزشتہ ہفتے امریکہ نے پاکستان کے شمسی ائيربیس کو خالی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/11oLN
تصویر: picture alliance/dpa

یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے کبھی بھی امریکہ کو اس بات کی اجازت نہیں دی کہ وہ پاکستان کے ائيربیس کو قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے لیے استعمال کرے۔ گیلانی نے صوبہ پنجاب میں اپنے آبائی شہر ملتان میں صحافیوں سے بات چیت میں یہ بات کہی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’’سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت نے امریکہ کو خفیہ معلومات کے حصول کے لیے ائيربیس کے استعمال کی اجازت ضرور دی تھی۔ میری حکومت نے انہیں کبھی بھی ڈرون حملوں کی اجازت نہیں دی۔‘‘

گیلانی کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب پاکستان کے شمسی ائيربیس کے معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی چل رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے پاكستان کے وزیر دفاع چودھری احمد مختار نے بتایا کہ پاکستان نے امریکہ کو ائيربیس چھوڑنے کے لیے کہا ہے۔ لیکن امریکہ نے پاکستان کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔

US Drone Predator Flash-Galerie
کہا جاتا ہے کہ جنوب مغربی بلوچستان کے شمسی ائيربیس کو امریکہ ڈرون حملوں کے لیے استعمال کرتا آیا ہےتصویر: AP

امریکی حکام نے مغربی میڈیا کو بتایا کہ بیس خالی نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی وہ ایسا کرنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا تھا کہ اپریل کے مہینے سے ہی ڈرون طیاروں کی پروازوں کو اس بیس سے روکا جا چکا ہے، حالانکہ امریکی فوجی ابھی بھی وہاں تعینات ہیں۔

پاکستان کی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے بیان کے بعد سے تنازعہ اور بھی بڑھ گیا ہے۔ جمعہ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے وزیر دفاع کے بیان کے بارے میں کہا: ’’یہ صرف میڈیا کے لیے دیا گیا ایک بیان ہے۔‘‘ وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس مسئلہ پر ابھی تک دفاعی کمیٹی کی میٹنگ میں کوئی بات ہوئی ہی نہیں۔

کہا جاتا ہے کہ جنوب مغربی بلوچستان کے شمسی ائيربیس کو امریکہ ڈرون حملوں کے لیے استعمال کرتا آیا ہے۔ بھارتی خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق 90 کی دہائی سے اس ائيربیس کا انتظام متحدہ عرب امارات کے ہاتھوں میں ہے، جس نے امریکہ کو اس تک رسائی دے رکھی ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: ندیم گِل