1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ نے مذاکرات منسوخ کیے، طالبان روس پہنچ گئے

14 ستمبر 2019

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر گفتگو کرنے کے لیے طالبان کا وفد روسی دارالحکومت ماسکو پہنچ گیا۔

https://p.dw.com/p/3PbmQ
Afghanistan Konferenz in Moskau Lawrow
تصویر: Reuters/S. Karpukhin

قطر میں نو مذاکراتی ادوار کے بعد صدر ٹرمپ نے طالبان نمائندوں کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کرنا تھی اور بظاہر امن معاہدہ طے پانے والا تھا۔ لیکن طالبان کے حملے میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر نے طے شدہ ملاقات منسوخ کرتے ہوئے مذاکرات کو بھی 'ڈیڈ‘ قرار دے دیا تھا۔

اس اچانک فیصلے کے بعد طالبان علاقائی قوتوں کے ساتھ رابطوں میں تیزی لے آئے ہیں۔ طالبان کے وفد نے آج چودہ ستمبر بروز ہفتہ روسی حکام سے ملاقات کی اور ان کی جانب سے چین، ایران اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک کے دورے کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

روسی وزارت خارجہ کے مطابق صدر پوٹن کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے ماسکو میں طالبان وفد کی میزبانی کی۔ ماسکو میں وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، ''روس کی طرف سے طالبان تحریک اور امریکا کے مابین امن مذاکرات بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ جب کہ طالبان نے بھی اپنی طرف سے وہ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔‘‘

قطر میں ایک سینیئر طالبان رہنما نے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ علاقائی ممالک کے ساتھ رابطہ کرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''دوروں کا مقصد ان ممالک کی قیادت کو امن مذاکرات اور صدر ٹرمپ کی جانب سے ایک ایسے وقت پر امن عمل ختم کرنے کے حوالے سے آگاہ کرنا ہے جب فریقین امن معاہدے پر دستخط کرنے ہی والے تھے۔‘‘

طالبان رہنما نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر یہ بھی بتایا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ رابطے کرنے کا مقصد امریکا کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے کی کوشش نہیں ہے بلکہ ان دوروں کا مقصد افغانستان امریکی فوجیوں کو نکلنے پر مجبور کرنے کے لیے علاقائی تعاون کا جائزہ لینا ہے۔

'امن مذاکرات بعد میں، پہلے صدارتی انتخابات‘

دوسری جانب کابل حکومت نے ایک مرتبہ پھر جنگجوؤں کے ساتھ امن معاہدہ کرنے سے قبل ملک میں صدارتی انتخابات کرائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ افغان صدر کے ترجمان صدیق صدیقی نے ہفتے کے روز کہا کہ طالبان کے ساتھ قانونی امن معاہدہ صرف صدارتی انتخابات کے بعد ہی ممکن ہے۔ افغانستان میں صدارتی انتخابات 28 ستمبر کو کرائے جانا ہیں۔

ش ح / ا ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید