1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کو معافی مانگنا ہو گی، راؤ انوار

12 دسمبر 2019

جعلی پولیس مقابلوں کے الزامات میں گِھرے پاکستان کے سابق متنازعہ پولیس اہلکار راؤ انوار کا کہنا ہے کہ وہ امریکا کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کے خلاف عدالتی کارروائی کریں گے۔

https://p.dw.com/p/3UhxL
Pakistan Rao Anwar
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Adil

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر امریکا نے پاکستانی صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے سابق پولیس افسر راؤ انوار سمیت مختلف ممالک کی 18 شخصیات پر پابندی عائد کر دی تھی۔ یہ پابندی بیرون ممالک سے اثاثہ جات کو کنٹرول کرنے والے امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی کے الزامات کی بنیاد پر عائد کی گئی تھی۔ اس پابندی پر راؤ انوار نے امریکا سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکی عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

راؤ انوار نے خود پر عائد کی گئی پابندی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیو بیان کی صورت میں ردعمل دیا ہے۔ راؤ انوار نے کہا کہ  یہ پابندی ان خلاف نہیں بلکہ پاکستان پر الزام ہے کہ یہاں اس طرح کے غلط لوگ موجود ہیں جو ایسے غلط کام کرتے ہیں، پابندی یک طرفہ باتیں سن کا عائد کی گئی ہے۔

انوار نے مزید کہا کہ  انہیں محکمہ پولیس سے ریٹائر ہوئے ایک سال گزر چکا ہے مگر ان کے ہاتھوں مارے گئے تقریبا 440 دہشت گردوں میں سے کسی ایک کے اہل خانہ نے بھی ان کے خلاف درخواست محکمہ پولیس کو دی یا کسی عدالت میں دائر کی گئی کہ انہوں نے کسی کو بھی کسی ذاتی لالچ یا مفاد کے لیے قتل کیا ہےْ انوار کے مطابق امریکا کو ان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام ثابت کرنا ہوگا یا پھر معافی مانگنا ہو گی۔

راؤ انوار نے مزید کہا کہ  کوئی ایک ایسا ملزم ہوتا جو ان پر ذاتی مفاد کے لیے غلط کام کرنے کا الزام ثابت کر پاتا تو انہیں پاکستان میں ہی سزا ہو چکی ہوتی۔ انوار نے زور دیا کہ وہ  امریکی سفارتخانے کو خط لکھیں گے اور واشنگٹن کی عدالت میں وکیل کے ذریعے محکمہ خزانہ کے خلاف کیس بھی دائر کریں گے۔

منگل کے روز امریکی محکمہ خارجہ نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ محمد انوار کو انسانی حقوق کی سنگیں خلاف ورزیوں پر بلیک لسٹ کر دیا تھا، جس کے بعد راؤ انوار نہ تو کبھی امریکا سفر کرنے اہل رہے اور نہ ہی وہاں کسی قسم کا کاروبار کرنے کے۔ اگر امریکا میں ان کی کسی میں قسم کی جائیداد اور کاروباری شراکت داری بھی ہے تو وہ بحق سرکار ضبط کرلی جائے گی۔

اس پابندی پر پاکستان میں ملا جلا رجحان ہے اور زیادہ تر تجزیہ کار اور مبصرین اس پابندی کو جانبدارانہ اور یک طرفہ عمل قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نریندر مودی پر بھی امریکہ محکمہ خزانہ گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد ایسے ہی پابندی عائد کی تھی لیکن پھر جب مودی نے وزیر اعظم کا منصب سمبھالا تو پابندی کا کیا ہوا آج تک پتہ نہیں چلا۔

 راؤ انوار نے 1982 میں بطور اے ایس آئی محکمہ پولیس میں ملازمت اختیار کی اور دسمبر 2018 میں بطور گریڈ 18 ایس پی ریٹائر ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ دوران ملازمت راؤ انوار نے حکمرانوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے بہت سے متازعہ کام کیے، جس میں سے مبینہ پولیس مقابلے سب سے نمایاں ہیں۔ کراچی کے کچھ  شہری راؤ انوار کو ایک قاتل اور وردی والے غنڈے کو طور پر دیکھتے تھے جو اپنے آقاؤں کی حکم پر کسی کی بھی جان لے سکتا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں