1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’امریکا واپس آ گیا ہے‘: بائیڈن کا پیغام لے کر بلنکن برلن میں

23 جون 2021

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن جرمنی کے دورے پر ہیں۔ ان کا یہ دورہ بالخصوص جرمنی اور بالعموم مغربی اتحادیوں کے ساتھ امریکا کے سفارتی اور سیاسی تعلقات کی تجدید کی ایک اہم کوشش ہے۔

https://p.dw.com/p/3vQbp
Deutschland US Außenminister besucht Berlin - Ankunft
تصویر: Andrew Harnik/REUTERS

 

امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پُرکشش طریقے سے بھرپور سفارت کاری کے ساتھ مغربی یورپی اتحادیوں سے امریکا کی دیرینہ دوستی اور قریبی لگاؤ کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ واشنگٹن کے لیے یہ کوششیں اس وقت کرنا اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ بائیڈن سے پہلے ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چار سالہ صدارتی مدت امریکا اور یورپ کے مابین تعلقات کو کافی نقصان پہنچا چکی تھی اور کافی ہنگامہ خیز رہی تھی۔ واشنگٹن کے کلیدی مغربی اتحادیوں کے درمیان توانائی اور دفاعی امور سے متعلق ترجیحات جیسے موضوعات میں واضح اختلافات کی موجودگی کے باوجود بائیڈن انتظامیہ اپنی تمام تر کوشش کر رہی ہے کہ مغربی یورپی ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات انہی خطوط پر دوبارہ مضبوط ہوں، جن پر وہ ماضی میں تھے۔

صرف ٹرمپ کے صدر نہ رہنے سے امریکا اور جرمنی کے تعلقات بحال نہیں ہوں گے، ماس

بلنکن بطور پیغام رساں

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن آج بدھ کو برلن پہنچے، جہاں سے وہ اپنا سات روز کے اندر اندر دوسرا دورہ یورپ شروع کر رہے ہیں۔ پہلے دورے کے دوران وہ صدر بائیڈن کے ساتھ برطانیہ اور بیلجیم کے حکومتی سربراہان اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

Deutschland US Außenminister besucht Berlin - Ankunft
امریکی وزیر خارجہ برلن کے شونیفلڈ ایئر پورٹ پر لینڈنگ کے بعد۔تصویر: Andrew Harnik/REUTERS

اپنے اس دوسرے دورے کے دوران وہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس سے دوستانہ ماحول میں بات چیت میں اس امر کا یقین دلانے کی کوشش کریں گے کہ 'امریکا اب واپس آ گیا ہے‘۔  یہی پیغام گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن ذاتی طور پر بھی یورپ کو دے چکے ہیں۔

امریکی جرمنی سے متعلق اور جرمن امریکا سے متعلق کیا سوچتے ہیں؟

بائیڈن انتظامیہ یورپ کو ہر ممکن طریقے سے اس امر کی یقین دہانی کرانے کا عزم رکھتی ہے کہ نیٹو کے بنیادی اتحادی ممالک کے ساتھ چند اختلافات کے باوجود 'ڈونلڈ ٹرمپ  کا بحر اوقیانوس کے آر پار کے معاملات سے متعلق طریقہ کار‘ اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔

یورپ کی اقتصادی شہ رگ کی حیثیت رکھنے والے ملک جرمنی کے ساتھ امریکا کے تعلقات میں جو دو اہم ترین امور آڑے آ رہے ہیں، ان میں سے ایک  روسی گیس پائپ لائن اور دوسرا دفاعی اخراجات کا معاملہ ہے۔ یہ دونوں تنازعات ڈونلڈ ٹرمپ کے وقت سے چلے آ رہے ہیں۔

ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس جرمنی کے بارے میں کیا سوچتا ہے؟

یورپی امور کے ایک چوٹی کے امریکی سفارت کار فلپ ریکر کے مطابق، ''بلنکن کا یہ دورہ جو بائیڈن کی ترجیحات کا تسلسل ہے، جس کا مقصد اتحادیوں کے ساتھ بشمول جرمنی تعلقات کو دوبارہ مضبوط بنانا ہے، جو خارجہ پالیسی کی ترجیحات کی بنیاد بھی ثابت ہوگا۔‘‘

Deutschland Berlin | US-Außenminister Blinken | Treffen mit Maas
اینٹونی بلنکن کی اپنے جرمن ہم منصب ہائیکو ماس سے ملاقات۔تصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance

امریکا اور جرمنی کے تعلقات

برلن اور واشنگٹن کے مابین تعلقات ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں کافی کشیدہ ہو گئے تھے، خاص طور سے تجارت، عسکری بجٹ، فوجی تعیناتی اور روس کے ساتھ جرمنی کے نارتھ اسٹریم ٹو گیس پائپ لائن منصوبے جیسے معاملات کے باعث۔

امریکا کا عالمی غلبہ اب تاریخ بنتا جا رہا ہے، جرمنی

بہت سے حلقوں کا ماننا ہے کہ نارتھ اسٹریم ٹو گیس پائپ لائن منصوبے سے یورپ کی انرجی سکیورٹی پر سمجھوتا کرنا پڑے گا اور اس سے مشرقی اور وسطی یورپی ممالک منفی طور پر متاثرہوں گے کیونکہ یہ پائپ لائن یوکرائن اور پولینڈ کو نظر انداز کرتے ہوئے مکمل کی جائے گی۔ امریکی تحفظات سے قطع نظر جرمن چانسلر انگیلا میرکل نارتھ اسٹریم ٹو پروجیکٹ کی بھرپور حمایت کرتی ہیں۔ یہ منصوبہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے روس کو توانائی کی برآمد سے ہونے والی آمدنی میں اضافے کی خاطر کلیدی اہمیت کے حامل اقدامات میں سے ایک ہے۔ اس پروجیکٹ پر پولینڈ اور یوکرائن کے اعتراضات کے علاوہ امریکی کانگریس میں بھی مخالفت پائی جاتی ہے۔ ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹی، دونوں جماعتوں کے اراکین نے مئی میں اس پائپ لائن کی تعمیر کا کام کرنے والی جرمن کمپنی اور اس کے جرمن سی ای او سمیت متعدد سرکردہ شخصیات کے خلاف پابندیوں کو ختم کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کی تھی۔ اس پائپ لائن کی تعمیر کا 95 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور ناقدین ان پابندیوں کو اس پروجیکٹ کی تکمیل کو روکنے کی آخری کوشش سمجھ رہے تھے۔یورپی یونین اور ایران میں بات چیت، امریکا کا خیر مقدم

 

جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے پابندیاں ہٹانے کے فیصلے کے حق میں دلیل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان پابندیوں سے امریکا اور جرمنی کے تعلقات کو بہتر بنانے میں فائدے سے زیادہ نقصان ہوتا۔

Deutschland Berlin | US-Außenminister Blinken | Treffen mit Maas
دونوں وزراء کی مشترکہ پریس کانفرنس۔تصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance

توقعات

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کا یہ دورہ اس لیے بھی غیر معمولی سمجھا جا رہا ہے کہ اس دورے کے دوران وہ چانسلر انگیلا میرکل سے ایک ایسے وقت پر ملاقات کر رہے ہیں، جب میرکل کی چانسلرشپ کے آخری تین ماہ باقی رہ گئے ہیں۔ اس مناسبت سے بلنکن آخری موقع بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیں گے اور  جرمن چانسلر پر روسی گیس پائپ لائن منصوبے کے سلسلے میں دباؤ ڈالیں گے۔ امریکی سفارت کار فلپ ریکر  کہتے ہیں، ''ہمارا ہدف  یقینی طور پر یہی رہے گا کہ روس توانائی کو یوکرائن یا خطے کے کسی دوسرے ملک کے خلاف بطور ہتھیار استعمال نہ کر سکے۔ یہی وہ بنیادی موضوعات ہیں، جو مذاکرات کے دوران ہمارے موقف کی بنیاد ہوں گے۔‘‘

بلنکن جرمنی کے بعد فرانس اور اٹلی بھی جائیں گے۔

ک م / م م )اے پی(