1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا نے چین پر مزید پابندیاں عائد کردیں

15 جنوری 2021

امریکا نے چینی فوج کے ساتھ مبینہ روابط رکھنے پر اسمارٹ فون تیار کرنے والی چینی کمپنی شاومی کارپ اور چین کی تیسری سب سے بڑی سرکاری تیل کمپنی کو بلیک لسٹ کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3nwix
Symbolbild USA-China-Handelskrieg
تصویر: Colourbox

اب جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کا آخری ہفتہ ہے امریکی حکومت نے پیپلز لبریشن آرمی کے ساتھ مبینہ روابط رکھنے پر چین کی کئی کمپنیوں پر پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ ان میں اسمارٹ فون تیار کرنے والی کمپنی شاومی، سرکاری ملکیت والی طیارہ ساز کمپنی کمرشیئل ایئرکرافٹ کارپوریشن آف چائنا اور تیسری سب سے بڑی قومی تیل کمپنی چائنا نیشنل آف شور آئیل کارپوریشن (سی این اواو سی) شامل ہیں۔

امریکا کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی بحری سرگرمیوں کے مدنظر عائد کی گئی ہیں۔ یہ پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب جو بائیڈن صرف پانچ دن بعد امریکی صدارت کا عہدہ سنبھالنے والے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کا سب سے زیادہ اثر چین کی سرکاری تیل کمپنی، چائنا نیشنل آف شور آئل کارپوریشن (سی این او او سی) پر پڑے گا۔ امریکی محکمہ کامرس نے اس کمپنی کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے امریکی شہریوں کی اس کے ساتھ کسی بھی طرح کی تجارت کرنے پر روک لگا دی ہے۔ ایک امریکی عہدیدار کا تاہم کہنا تھا کہ تیل کی تلاش یا ساوتھ چائنا سمندر سے باہر جوائنٹ وینچرز کو پابندیوں کے دائرے میں نہیں رکھا گیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا”امریکا جنوب مشرقی ایشیا کے ان ملکوں کے ساتھ کھڑا ہے جو بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی خود مختاری اور مفادات کا دفاع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم یہ کام اس وقت تک کرتے رہیں گے جب تک ہم یہ نہ دیکھ لیں کہ بیجنگ نے ساوتھ چائنا سمندر میں اپنا جابرانہ رویہ ترک کردیا ہے۔"

 

پومپیو نے کہا کہ یہ پابندیاں ان کے خلاف ہیں جوساوتھ چائنا سمندر میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی سرگرمیوں یا متنازعہ چوکیوں کو فوجی چوکیوں میں تبدیل کرنے کے ذمہ دار یا اس میں مددگار ہیں۔ یہ پابندیاں جنوب مشرقی ایشیا کے دعویدار ملکوں کی ساوتھ چائنا سمندر کے وسائل تک رسائی سے محروم رکھنے کے چینی زور زبردستی کے خلاف ہے۔"

سی این او او سی کو نشانہ بنانے کی وجہ

امریکی محکمہ کامرس نے کہا ”سی این او او سی ساوتھ چائنا سمندر میں تیل اور گیس کی تلاش اور نکالنے والوں کو مسلسل ہراساں کرتا اور دھمکی دیتا رہتا ہے۔"

وزیر کامرس ولبر راس کا کہنا تھا کہ”سی این او او سی چین کے پڑوسیوں کو دھمکانے کے لیے پیپلز لبریشن آرمی کے ہتھیار کے طور پر کام کرتا ہے۔"

امریکی محکمہ کامرس کی طرف سے پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد کسی بھی کمپنی کو امریکی کمپنیوں سے ہائی ٹیک اشیاء برآمد کرنے کے لیے پیشگی لائسنس حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

ایس اینڈپی ڈو جونس نے کہا ہے کہ وہ سی این او او سی کو یکم فروری یا اس سے پہلے اپنی فہرست سے نکال دے گا۔ یہ چینی کمپنیوں میں امریکی شہریوں کو سرمایہ کاری کرنے سے روکنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔ چین کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں چائنا ٹیلی کوم، چائنا موبائل اور چائنا یونی کورن کو پیر کے روز ہی تجارتی فہرست سے ہٹا دیا گیا تھا۔

امریکی محکمہ کامرس نے چین کی ایوی ایشن کمپنی اسکائی ری زون کو ملٹری اینڈ یوزر(ایم ای یو) کی فہرست میں شامل کردیا جس کے بعد امریکی برآمدات تک اس کی رسائی محدود ہوجائے گی۔

جن چینی کمپنیوں پر جمعرات کے روز پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں سے کسی نے بھی ابھی تک ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

چین کے 70 برس پر ایک نظر

ساوتھ چائنا سمندر اہم کیوں ہے؟

چین پورے ساوتھ چائنا سمندر پر اپنا دعوی کرتا ہے جس میں بہت سارے جزائر شامل ہیں۔ تائیوان، فلپائن، برونئی، ملائیشیا اور ویت نام بھی ان جزائر پر اپنا دعوی کرتے ہیں۔

ساوتھ چائنا سمندر ایک اہم تجارتی راستہ ہے اور یہ علاقہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ امریکا ایک طویل عرصے سے ساوتھ چائنا سمندر پر چین کے دعوے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔

امریکا نے گزشتہ برس ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز کارکنوں کے خلاف کارروائی کرنے پر نیز ساوتھ چائنا سمندر میں سرگرمیوں کی وجہ سے چینی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔ اس نے ہوواوے سمیت متعدد دیگر ٹیکنالوجی کمپنیو ں پر بھی پابندیاں عائد کردی تھیں۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں