1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا، رواں برس میں تین سو پچاسی افراد پولیس شوٹنگ سے ہلاک

کشور مصطفیٰ31 مئی 2015

امریکی پولیس نے رواں سال پہلے پانچ ماہ کے دوران 385 افراد کو گولیاں مار کرہلاک کیا۔ واشنگٹن پوسٹ کی اس بارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکا میں روز پولیس کی گولی کا شکار ہوکر دو سے زائد افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FZkF
تصویر: Reuters

اس بارے میں وفاقی حکومت کی طرف سے گزشتہ دہائی میں اس شرح کے بارے میں جو سرکاری اعداد و شمار سامنے آئے تھے، وہ اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق غیر مکمل تھے کیونکہ تازہ ترین اعدا و شمار بتاتے ہیں کہ یومیہ بنیادوں پر پولیس کی گولیوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے دو گنا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کا جائزہ اُس ڈیٹا پر مبنی ہے، جس میں 2015 ء میں پولیس کی ہر مہلک شوٹنگ کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلح جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کے اعداد و شمار بھی اس ڈیٹا میں شامل کیے گئے ہیں۔ ’پولیس فاؤنڈیشن‘ امریکا کی ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے، جس نے نفاذ قانون کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے خود کو وقف کر رکھا ہے۔ اس تنظیم کے صدر ’جم بوئبرمن‘ کہتے ہیں،’’ اگر ہم نے درست معلومات کو اکھٹا کرنا شروع نہیں کیا تو ہم کبھی بھی پولیس کی شوٹنگ کے واقعات میں کمی نہیں لا سکیں گے‘‘۔

واشنگٹن پوسٹ کا یہ جائزہ ایک ایسے وقت میں منظر عام پر آیا ہے، جب امریکا میں قومی سطح پر پولیس کی طرف سے اپنی طاقت کے ناجائز استعمال اور اُس کے ذریعے شہریوں کی ہلاکت کے واقعات میں اضافے کے بارے میں بہت زیادہ بحث ہو رہی۔

USA Polizeigewalt Begräbnis von Antonio Zambrano-Montes
امریکی پولیس کے تشدد کا شکار ہو کر ہلاک ہونے والے آنتونیو زامبرانو کی لاش پر گھر والوں کا ماتمتصویر: Reuters/A. Ortega

وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے گزشتہ دہائیوں کے ریکارڈز سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکا میں ایک سال کے اندر پولیس کی مہلک فائرنگ کے 400 واقعات رونما ہوتے ہیں۔ اس طرح روزانہ ایک سے زیادہ شخص پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوتا ہے جبکہ پولیس کی شوٹنگ کے بارے میں پولیس ایجنسیوں کی رپورٹنگ رضا کارانہ ہوتی ہے۔

اس کے برعکس واشنگٹن پوسٹ کا جائزہ بتاتا ہے کہ 2015 ء میں اب تک روزانہ پولیس کی گولیوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2.6 بنتی ہے۔ اس اخبار کے مطابق اگر پولیس کی اس کارروائی کی رفتار یہی رہی تو سال رواں کے آخر تک 1000 افراد پولیس کی گولیوں کا شکار ہو کر ہلاک ہو جائیں گے۔

USA Proteste gegen Polizeigewalt
اکثر امریکی ریاستوں میں پولیس کے تشدد کے خلاف مظاہرے ہوتےہیںتصویر: Getty Images/K. Betancur

واشنگٹن پوسٹ کے جائزے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس شوٹنگ کے نتیجے میں لقمہ اجل بننے والے افراد میں سے نصف سفید فام اور نصف کا تعلق اقلیتوں سے تھا۔ پولیس کی شوٹنگ کے شکار ہو کر مرنے والے غیر مسلح افراد میں سے دو تہائی ہسپانوی نژاد یا سیاہ فام باشندے تھے۔

اُن علاقوں میں جہاں پولیس کی شوٹنگ کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیں وہاں کی تعداد کے اعتبار سے سفید فام یا دیگر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والوں کے مقابلے میں پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سیاہ فام باشندوں کی تعداد تین گنا زیادہ بنتی ہے۔ اس زیادتی کے شکار افراد کی عمریں 16 سے 83 کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔ ان میں سے 80 فیصد کی تحویل میں ممکنہ طور پر مہلک ہتھیار تھے جبکہ 92 ایسے افراد بھی پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنے جو ذہنی مریض تھے۔