1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا خاشقجی قتل پر آئندہ ہفتے حتمی رپورٹ جاری کر دے گا

18 نومبر 2018

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سی آئی اے کی رپورٹ کے تناظر میں کہا ہے کہ امریکا آئندہ ہفتے کے آغاز میں اس قتل پر حتمی نتائج تک پہنچ جائے گا اور اس حوالے سے رپورٹ جاری کر دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/38SIb
USA, Washington:  Präsident Trump bei einer Midterm elections Pressekonferenz im Weißen Haus
تصویر: Reuters/K. Lamarque

ہفتہ 17 نومبر کو  امریکی میڈیا نے بتایا تھا کہ سی آئی اے اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ خاشقجی کو قتل کرنے والے اسکواڈ کا براہ راست تعلق شہزادہ محمد بن سلمان سے ہے۔ خیال رہے کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے اپنے بیانیے کو بارہا تبدیل کیا ہے۔ پہلے یہ کہا گیا تھا کہ ریاض حکومت کو جمال خاشقجی کے بارے میں علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں اور بعد ازاں سعودی مستغیث اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق خاشقجی قونصل خانے میں دست بدست لڑائی کے دوران مارے گئے۔جمال خاشقجی کو استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں دو اکتوبر کو قتل کر دیا گیا تھا۔

کیلیفورنیا میں میلبو کے مقام پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ’’ہم آئندہ دو روز میں سعودی صحافی کے قتل کے حوالے سے حتمی اور مکمل رپورٹ جاری کر دیں گے۔ غالباﹰ پیر یا منگل تک۔‘‘

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نوئرٹ پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ ایسی رپورٹیں کہ امریکی حکومت اس بارے میں حتمی رپورٹ پہلے ہی سے وضع کر چکی ہے، ’نا درست‘ ہیں۔ اُن کے بقول ابھی خاشقجی کی ہلاکت سے متعلق بہت سے سوال جواب طلب ہیں۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سی آئی اے کو یقین ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا براہ راست حکم دیا۔

واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کی تصدیق خبر رساں ادارے روئٹرز اور امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی کی ہے جنہوں نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیا تاہم ان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ روئٹرز کے مطابق سی آئی اے نے دیگر حکومتی محکموں  کو اس  بارے میں بریفنگ بھی دی ہے۔

یہ رپورٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی ان کوششوں کے لیے ایک دھچکا قرار دی گئی جو اپنے اتحادی ملک سعودی عرب پر سیاسی دباؤ کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

Protest nach Verschwinden von Jamal Khashoggi
تصویر: AFP/Getty Images/O. Kose

دوسری جانب اس قتل اور اس کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر ہونے والے احتجاج کے سبب واشنگٹن اور اس کے دیرینہ اتحادی سعودی عرب کے آپسی تعلقات کے متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ اس معاملے پر بحث اب بند کی جائے اور اسی لیے اس نے بین الاقوامی انکوائری کے مطالبے کو بھی رد کر دیا ہے۔

ادھر جرمن دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق جرمنی اور یورپی یونین بھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے سعودی وضاحت پر مطمئین نہیں ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین چاہتی ہے کہ  ریاض حکومت  اس بارے میں شفاف حکمت عملی اختیار کرے۔ جرمن وزارت خارجہ کے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ملکی وزیر خارجہ ہائیکو ماس اور اُن کے یورپی یونین کے ہم منصب اس تناظر میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیدریکا موگیرینی کے اس بیان کی حمایت کرتے ہیں جس میں انہوں نے خاشقجی قتل کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ص ح / ا ب ا / نیوز ایجنسی