1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکا اور ميکسيکو کی سرحد پر فوج تعينات کرنے کی درخواست

26 اکتوبر 2018

امريکا ميں داخلی سلامتی سے متعلق محکمے ’ڈپارٹمنٹ آف ہوم لينڈ سکيورٹی‘ نے امريکا اور ميکسيکو کی سرحد پر آٹھ سو سے ايک ہزار کے درميان فوجيوں کی تعيناتی کے ليے باقاعدہ درخواست بھيج دی ہے۔

https://p.dw.com/p/37EfZ
Mexiko Migranten aus Honduras auf dem Weg in die USA
تصویر: Getty Images/AFP/P. Pardo

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وزير دفاع جيمز ميٹس جمعرات چھبيس اکتوبر کو اس سلسلے ميں ايک دستاويز پر دستخط کر ديں گے۔ يہ اطلاح اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر ايک امريکی اہلکار نے خبر رساں ادارے ايسوسی ايٹڈ پريس کو دی ہے۔ فی الحال اس بارے ميں ديگر تفصيلات دستياب نہيں۔

افواج کی تعيناتی کے ليے يہ درخواست ايک ايسے موقع پر دی گئی، جب وسطی امريکی ممالک سے ہزاروں تارکين وطن کا ايک قافلہ امريکی سرحد کی طرف گامزن ہے۔ اس وقت يہ قافلہ ميکسيکو سے گزر رہا ہے۔ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے چند دنوں اپنے ٹوئٹر پيغامات ميں ان تارکين وطن کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ واپس چلے جائيں۔ ٹرمپ نے گزشتہ روز يہ عنديہ بھی ديا کہ وہ ’اس ہنگامی صورت حال‘ سے نمٹنے کے ليے فوج طلب کر رہے ہيں۔

اطلاعات ہيں کہ سرحد پر تعينات کی جانے والی فوج ميں ڈاکٹر اور انجينيئر بھی شامل ہوں گے اور ايسے فوجی بھی جو انتظامی معاملات سنبھالنے کی اہليت رکھتے ہوں۔ اس وقت بھی نيشنل گارڈز کے تقريباً دو ہزار اہلکار پينٹاگون کی ايک سابقہ درخواست پر سرحدی علاقے ميں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہيں۔ يہ امر اہم  ہے کہ جب تک کانگريس سے خصوصی اجازت نہ ہو، امريکی فوج کے اہلکار ملکی سرزمين پر امدادی سرگرمياں تو سر انجام دے سکتے ہيں لیکن انہیں قانون نافذ کرنے سے متعلق کوئی بھی کارروائی کرنے کی اجازت نہيں ہوگی۔ ملکی صدر کو يہ اختيار حاصل ہے کہ قدرتی آفات، فسادات اور ہنگامی صورتحال ميں وہ فوج تعينات کر سکتے ہيں۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق وسطی امريکی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکين وطن کے اس قافلے ميں لگ بھگ سات ہزار افراد شامل ہيں۔ ان کی اکثريت ہنڈوارس سے ہے اور يہ غربت و افلاس، کرپشن اور تشدد سے فرار ہو کر امريکا میں پناہ لينا چاہتے ہيں۔

ع س / ع آ، نيوز ايجنسياں