1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الجزائر کی حکومت بھی پریشان

23 فروری 2011

تیونس، مصر اور اب لیبیا میں جاری حکومت مخالف مظاہروں نے جہاں مختلف عرب اور افریقی حکومتوں کو پریشان کر رکھا ہے وہاں الجزائر کی حکومت نے غیر متوّقع طور پر سرکاری ٹی وی کو حزبِ احتلاف کی ریلی کی رپورٹنگ کی اجازت دے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/R3OJ
تیونس، مصر اور لیبیا کی طرح الجزائر بھی مظاہروں کی زد میںتصویر: picture alliance/dpa

الجزائر میں کم ہی ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ سرکاری ٹی وی یا رپوٹرز حکومت مخالف افراد کے جلسوں اور جلوسوں کی تشہیر کریں۔ تاہم تیل برآمد کرنے والے شمالی افریقہ کے اس ملک کی حکومت کو خدشہ ہے کہ تیونس، مصر اور پھر لیبیا میں ہونے والے عوامی مظاہرے الجزائر میں بھی شورش کو ہوا دے سکتے ہیں۔

شمالی افریقہ اور عرب ممالک میں ہونے والے عوامی مظاہروں کا مرکز مطلق العنان حکمرانوں کوجمہوری اصلاحات کرنے اور عوام کی معاشی بہتری کے لیے اقدامات کرنے پر مجبور کرنا ہے۔

Algerien Wahlen Präsident Abdelaziz Bouteflika
الجزائر کے صدر عبدالعزیز بوتلیفقہ اصلاحات کرنے پر مجبور ہیںتصویر: AP

الجزائر کے کئی شہر سال کے آغاز سے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔ الجزائر کے عوام اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف احتجاج کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان مظاہروں میں اب تک دو افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

الجزائر کے صدر عبدالعزیز بوتلیفقہ نے عوامی مظاہروں کی وجہ سے ملک میں جمہوری اصلاحات کا وعدہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی اور روزگار میں اضافے کے لیے اقدامات کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے مطابق وہ انیس برس سے نافذ ایمرجنسی کا اس ماہ خاتمہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

مگر کیا یہ اعلانات اور اقدامات الجزائر کے عوام کو راضی کر پائیں گے؟

Proteste in Algerien Flash-Galerie
الجزائر میں انیس برسوں سے ایمرجنسی نافذ ہےتصویر: dapd

الجزائر کے سرکاری ٹی وی کے ایک سینئر صحافی کا کہنا ہے کہ ان کو حکومت کی جانب سے واضح ہدایات ملی ہیں کہ وہ حزبِ اختلاف کے مظاہروں کو رپورٹ کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ آسان کام اس لیے نہیں ہے کہ حزبِ مخالف کے افراد سخت مشتعل ہیں اور اس کا نشانہ الجزائر کی سرکار ہے۔

الجزائر کے سرکاری ذرائع ابلاغ، جس میں ٹی وی، ریڈیو اور کئی اخبارات شامل ہیں، الجزائر میں حکومتی کٹھ پتلی سے زیادہ کی حیثیت اور شہرت نہیں رکھتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں الجزائر کا غیر جانب دار میڈیا، جو کہ عرب دنیا میں سب سے زیادہ غیر جانب دار تصوّر کیا جاتا ہے، صدر بوتلیفقہ اور فوجی حکوت کا ناقد تصوّر کیا جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ سرکاری زرائع ابلاغ کی جانب سے حزبِ اختلاف کے مظاہروں کی ترویج پر حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کئی اپوزیشن رہنماؤں کے انٹرویو سرکاری ٹی وی پر نشر کیے جا رہے ہیں اور بعض اخبارات مظاہروں کی تصاویر نمایاں طور پر چھاپ رہے ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید