اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نئی کمشنر چلی کی سابق صدر
9 اگست 2018اس عالمی ادارے کے مطابق باچیلٹ یکم ستمبر سے جنیوا میں اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھال لیں گی۔ سوشلسٹ سیاستدان باچیلٹ 2006ء سے 2010ء تک اور پھر 2014ء سے رواں سال تک چلی کی صدر رہ چکی ہیں۔ اردن سے تعلق رکھنے والے موجودہ کمشنر زید رعد الحسین دوسری مرتبہ اس عہدے کے لیے امیدوار نہیں تھے۔ اس عہدے کی مدت چار سال ہوتی ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوئتیرس نے جنرل اسمبلی کو اس حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں اس اہم عہدے کے لیے چلی کی سابق صدر باچیلٹ کو نامزد کیا ہے۔ مزید اس سلسلے میں جمعے کے روز متوقع اجلاس میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے سفیر اپنی رائے کا اظہار ووٹ کے ذریعے کریں گے۔
چلی کی سابق خاتون صدر میشیل باچیلٹ نے انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف ماضی میں بھی بھرپور کام کیا ہے۔ انہوں نے ایک ترقی پسند سوشلسٹ سیاستدان ہوتے ہوئے خواتین کے حقوق کے حصول کے لیے ان گنت خدمات سرانجام دی ہیں۔ باچیلٹ اقوام متحدہ میں ادارہ برائے صنفی مساوات ’یو این وومین‘ کی سربراہ بھی رہ چکی ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے باچیلٹ کی نامزدگی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر باچیلٹ منتخب ہوگئیں تو وہ دنیا کا سب سے مشکل عہدہ سنبھالیں گی کیونکہ موجودہ عالمی صورتحال میں انسانی حقوق کو ہر طرف سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘‘
امريکا اقوام متحدہ کی ہيومن رائٹس کونسل سے بھی دستبردار
دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر نکی ہیلی نے باچیلٹ کو اسرائیل کے تناظر میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’باچیلٹ کو ماضی کی غلطیوں سے گریز کرنا ہوگا‘‘۔ واضح رہے امریکا انسانی حقوق کی کونسل سے رواں برس جون میں دستبردار ہوگیا تھا۔ امریکی سفیر نے کونسل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ادارہ مغربی نصف کرہ ارض، وینزویلا، کیوبا، ایران اور شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں ناکام ہو چکا ہے۔‘‘
ع آ / ا ا (اے پی)