1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: ہلاکتوں کی تعداد 58، پانچ عرب سفارت کار بھی ہلاک

11 جنوری 2017

افغانستان میں ہونے والے تین مختلف بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر اٹھاون ہو گئی ہے جبکہ صوبے قندھار میں ہونے والے دھماکے میں متحدہ عرب امارات کے پانچ سفارت کار بھی مارے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2VcSe
Afghanistan Anschlag in Kandahar
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

افغانستان کے لیے رواں برس کا آغاز انتہائی پرتشدد ثابت ہوا ہے۔ گزشتہ روز ہونے والے تین مختلف بم دھماکوں نے اس ملک کو ایک بار پھر ہلا کر رکھ دیا۔ گزشتہ روز دارالحکومت کابل میں پارلیمان کے باہر ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر اڑتیس ہو گئی ہے جبکہ اس حملے میں اٹھانوے افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان کے خودکش بمباروں کا نشانہ افغان خفیہ ایجنسی کی ایک گاڑی تھی۔ افغان حکام کے مطابق پارلیمان کے سامنے کیے گئے دھماکوں میں زخمی ہونے والوں میں سے دس افراد کی حالت انتہائی نازک ہے۔

Afghanistan Kabul Selbstmordanschlag
تصویر: Reuters/O.Sobhani

اسی طرح قندھار میں ہونے والے حملے میں بھی تیرہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ یہ حملہ دارالحکومت کابل میں ہونے والے حملے کے فوری بعد کیا گیا تھا۔ جنوبی صوبے قندھار کے گورنر کے گھر دو دھماکے ہوئے اور ان دھماکوں کے نتیجے میں وہاں موجود متحدہ عرب امارات کے پانچ سفارت کار بھی مارے گئے۔

جس وقت یہ دھماکے ہوئے، اس وقت یو اے ای کے سفیر جمعہ محمد عبداللہ قندھار کے گورنر ہمایوں عزیزی سے ملاقات کے لیے وہاں موجود تھے۔ بتایا گیا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں یہ دونوں اعلیٰ عہدیدار بھی شامل ہیں۔ اس حملے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد دس اور سولہ کے درمیان بتائی جا رہی ہے۔ صوبائی کونسل کے رکن اور شمالی جوزجان کے قانون ساز حاجی محمد یوسف یونسی کا جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں نائب گورنر اور واشنگٹن میں تعینات ایک سفارت کار بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن میں تعینات افغان سفارت کار اپنی چھٹیاں گزارنے کے لیے ملک واپس آیا تھا۔

طالبان کے ترجمان نے اس حملے میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ دوسری جانب قندھار کی صوبائی کونسل کے سربراہ حاجی سعید جان کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد صوفوں میں چھپایا گیا تھا۔

اسی طرح گزشتہ روز تیسرا دھماکا صوبہ ہلمند میں کیا گیا، جہاں اس گھر کو نشانہ بنایا گیا، جو افغان خفیہ ایجنسی کے زیر استعمال تھا۔ اس حملے میں سات افراد ہلاک جبکہ چھ زخمی ہوئے۔ افغان طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول کر لی ہے۔