1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: پولیس کمانڈر سمیت 13 ہلاک

25 فروری 2017

ایک افغان اہلکار کے مطابق دہشت گرد گروپ داعش سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں 10 پولیس اہلکار اور ایک پولیس کمانڈر کی بیوی ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2YFOS
Kabul Afghanistan Selbstmordanschlag Flughafen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R.Gul

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ حملہ افغانستان کے شمالی صوبہ جوزجان میں کیا گیا۔ افغان مقامی پولیس کے کمانڈر شاہ محمود اور ان کے ساتھ نو دیگر پولیس اہلکاروں کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ضلع درزاب کے گاؤں سردار کی ایک مسجد سے باہر  نکل رہے تھے۔ جوزجان کے صوبائی گورنر کے تجرمان محمد رضا غفوری نے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔

غفوری نے مزید بتایا کہ فائرنگ کے بارے میں سن کر کمانڈر کی اہلیہ وہاں پہنچیں جہاں انہیں بھی فائرنگ کر کے مار دیا گیا۔ جوزجان کے حکام نے اس حملے کی ذمہ داری دہشت پسند گروپ داعش پر عائد کی تھی تاہم اس کی ذمہ داری افغان طالبان کی قبول کر لی ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا ہے افغان لوکل پولیس کے کمانڈر شاہ محمود اور نعیم کو دیگر آٹھ پولیس اہلکاروں کے ساتھ اس گروپ نے مارا ہے اور اس گاؤں پر قبضہ کر لیا ہے۔

Afghanistan Taliban Kämpfer
حملے کی ذمہ داری دہشت پسند گروپ داعش پر عائد کی تھی تاہم اس کی ذمہ داری افغان طالبان کی قبول کر لی ہےتصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

افغانستان میں داعش کے سامنے آنے کے بعد سے اس گروپ کے عسکریت پسند زیادہ تر ملک کے مشرقی صوبوں تک محدود ہیں جن میں سے زیادہ قابل ذکر ننگرہار ہے۔ ڈی پی اے کے مطابق اس گروپ کی طرف سے دارالحکومت کابل میں تو حملے کیے گئے ہیں تاہم ملک کے شمالی حصوں میں اس کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے۔

ایک اور حملے میں اسکول کے دو طالب علم اس وقت مارے گئے جب طالبان کی طرف سے داغا گیا ایک راکٹ ایک اسکول پر جا گرا۔ افغان صوبہ لغمان کے گورنر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’ایک استاد سمیت سات دیگر زخمی بھی ہیں۔‘‘

بیان کے مطابق صوبہ لغان کے ضلع علین گار میں زخمی ہونے والے ان افراد کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ طالبان کی طرف سے اس حملے پر ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔