1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں فضائی حملے، عام شہری ہلاکتیں

20 جولائی 2018

شمالی افغان شہر قندوز میں جمعرات کو ہونے والے ایک فضائی حملے میں 14 عام شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/31nQJ
kundus afghanistan klinik krankenhaus hospital luftangriff feuer MSF
تصویر: reuters

افغان حکام کے مطابق اس علاقے میں ملکی سکیورٹی فورسز آپریشن میں مصروف ہیں اور اس دوران ان کی مدد کے لیے فضائی حملے کیے گئے۔ اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رواں برس جنوری سے جون تک کے عرصے میں افغانستان میں ہونے والے فضائی حملوں میں عام شہری ہلاکتیں انتہائی ریکارڈ حد تک زیادہ ہوئی ہیں۔ رواں ہفتے جاری کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فضائی حملوں میں ہونے والی عام شہری ہلاکتوں میں حالیہ کچھ عرصے میں نمایاں اضافے کا رجحان ہے۔

افغانستان: شہریوں کی ریکارڈ ہلاکتیں، ذمہ دار جنگجو

افغان صوبے قندوز میں مدرسے پر فضائی حملہ، درجنوں ہلاکتیں

قندوز کے گورنر کے ترجمان نعمت اللہ تیموری نے ان تازہ ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قندوز شہر کے نواح میں واقع چاردرہ نامی علاقے میں حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان جاری جھڑپوں کے تناظر میں فضائی مدد طلب کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ فضائی حملوں میں 14 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکا کی جانب سے طالبان کے خلاف طاقت کے استعمال میں اضافہ کر کے انہیں امن مذاکرات کی جانب لانے کی حکمت عملی سے اس طرز کی ہلاکتوں کی خطرات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ایک طرف تو امریکا افغانستان میں اپنے طور پر بھی فضائی کارروائیاں کر رہا ہے اور ساتھ ہی طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروہوں سے برسرپیکار افغان فورسز اور فضائیہ کی مدد بھی بھرپور معاونت کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ افغانستان میں رواں برس کے آغاز سے جون تک فضائی حملوں کی وجہ سے 253 عام شہری ہلاک ہوئے اور یہ تعداد گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے میں 52 فیصد زائد ہے۔ اقوام متحدہ نے اپیل کی تھی کی فضائی حملوں میں عام شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

ع ت، ع ح (روئٹرز)