1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں سابقہ خاتون صحافی کا قتل

12 مئی 2019

افغانستان کو صحافیوں کے لیے ایک خطرناک ملک قرار دیا جاتا ہے۔ دارالحکومت کابل میں ایک سابقہ صحافی خاتون کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3IMil
Afghanistan Tolo TV-Sender in Kabul
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar

افغان دارالحکومت کابل میں قتل کی گئی سابقہ خاتون صحافی کا نام مینا منگل بتایا گیا ہے۔ وہ آج کل ملکی پارلیمنٹ کے ساتھ منسلک تھیں۔ کابل میں مقتول خاتون کو اُن کی صحافت کے دور میں کئی حلقے وقعت اور احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔

انہوں نے صحافت کے پیشے کے دوران کئی ٹیلی وژن پروگراموں کی میزبانی بھی کی تھی۔ ٹیلی وژن پروگراموں کے سلسلے کو چھوڑ کر انہوں نے پارلیمنٹ کے ثقافتی مشیر کی ذمہ داریاں سنبھال لی تھیں۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق مینا منگل کو مشرقی کابل میں دن دیہاڑے گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

افغان خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن وزہمہ فروغ نے چند روز قبل سوشل میڈیا پر تحریر کیا تھا کہ مینا منگل کو جان کا خطرہ تھا کیونکہ انہیں ہلاک کر دینے کی دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔ خاتون کارکن نے مینا منگل کے قتل پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ثابت کرتا ہے کہ افغان خواتین کی مجموعی حالت زار کیا ہے۔

Afghanistan women for equality
افغان خواتین کی حالت کو تبدیل کرنے کی کسی کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن ابھی تک سب ناتمام ثابت ہوئی ہیںتصویر: AWFE

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سن 2001 میں طالبان کی حکومت کو زوال آیا تھا، اس کے بعد تمام تر حکومتی کوششوں کے باوجود عورتوں کی معاشرتی و سماجی صورت حال میں بہتری لانے کی تمام کوششیں ناکامی سے ہمکنار ہوئی ہیں اور خواتین ابھی تک مرکزی دھارے سے کٹی ہوئی ہیں۔

ابھی تک کسی گروپ نے اس قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ مینا منگل کا قتل ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب چند روز قبل افغان طالبان نے کابل میں ایک امریکی غیر سرکاری تنظیم کے دفتر پر دہشت گردانہ حملہ کر کے کم از کم نو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

افغان دارالحکومت کابل میں جرائم کی شرح مسلسل بڑھنے سے لاقانونیت کا دور دورہ ہے۔