1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں جرمن جنگجو گرفتار

1 مارچ 2018

افغان افواج نے صوبے ہلمند سے ایک جرمن جنگجو کو گرفتار کر لیا ہے۔  یہ شخص افغان عسکریت پسندوں کی ’ریڈ یونٹ‘ کا اہم رکن تھا۔ برلن حکومت نے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2tVNB
Afghanistan Gereshk Regierungstruppen an Kontrollstation
تصویر: picture-alliance/dpa/Watan Yar

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اس شخص کو صوبے ہلمند میں افغان اسپیشل فورسز اور افغان ایئر فورس کے فوجیوں نے دیگر مشتبہ افراد کے ہمراہ ایک مشترکہ عسکری آپریشن  کے دوران گرفتار کیا۔ صوبے ہلمند کے صوبائی ترجمان عمر زواک کا کہنا ہے،’’ لمبی داڑھی اور سیاہ پگڑی پہننے والے ایک شخص کو پیر کی رات ایک فوجی آپریشن کے دوران حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ شخص خود کو جرمن شہری کہتا ہے اور جرمن زبان بولتا ہے اور اپنا نام عبدالودود بتاتا ہے۔‘‘

Afghanistan Helmand Anschlag Autobombe
تصویر: picture-alliance/abaca/A. Hadi Roshan

مقامی پولیس سربراہ اسماعیل کھپلاک کے مطابق زیر حراست شخص ہلمند میں طالبان کی ’ریڈ یونٹ‘ کے کمانڈر ملا ناصر کا عسکری مشیر تھا۔ اگر اس بات کی تصدیق ہو جاتی ہے، تو یہ ان چند واقعات میں سے ایک ہو گا، جس میں کسی یورپی شہری کو عسکریت  پسندوں کا ساتھ دینے کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔ افغان طالبان کے ساتھ وسطی ایشاء اور عرب ممالک کے جنگجو مغربی افواج کے خلاف لڑتے ہوئے تو دیکھے گئے ہیں لیکن شاذ و نادر ہی کوئی یورپی شہری اس لڑائی کا حصہ بنا ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس ایسی خبریں منظر عام آئی تھیں جن کے مطابق افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ میں کچھ فرانسیسی شہری شامل تھے۔اس تناظر میں جان واکر لندھ نامی ایک جنگجو نے بھی کافی شہرت حاصل کی تھی۔ اسے ’امریکی طالبان‘ کے نام سے جانا جاتا تھا اور سن 2002 میں اسے 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ افیون کی کاشت کے حوالے سے مشہور صوبے ہلمند کا زیادہ تر حصہ طالبان کے کنٹرول میں ہے۔