1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں بم دھماکے، کم از کم بیس افراد ہلاک

11 جون 2011

افغانستان میں ہفتہ کے روز ہونے والے مختلف بم دھماکوں میں ایک مسافر بس میں سوار 15 افراد سمیت کم از کم بیس شہری ہلاک ہو گئے۔ ہلاک شدگان میں چار خواتین اور کم از کم آٹھ کم سن بچے بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/11YZN
تصویر: DW

کابل سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق افغان وزارت داخلہ کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ایک مسافر بس جنوبی افغانستان میں ایک بارودی سرنگ کی وجہ سے ہونے والے دھماکے کی زد میں آ گئی اور مرنے والوں میں کم ازکم چار خواتین بھی شامل ہیں۔ اس واقعے میں بس میں سوار پندرہ مسافر ہلاک ہو گئے جبکہ ایک خاتون کو شدید چوٹیں آئیں۔

فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی نے کابل سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ یہ مسافر بس جنوبی افغان صوبے قندھار میں حاجی لاہور نامی مقام سے گزر رہی تھی کہ ایک بارودی سرنگ دھماکے سے پھٹ گئی۔ قندھار افغانستان کا وہ صوبہ ہے جہاں گزشتہ قریب دس سال سے کابل حکومت اور نیٹو کے فوجی دستوں کے خلاف جنگ میں مصروف طالبان کو کافی اثر و رسوخ حاصل ہے اور جہاں سے اکثر عسکریت پسندوں کے ساتھ خونریز لڑائی کے واقعات کی رپورٹیں بھی ملتی رہتی ہیں۔

Afghanistan Selbstmordanschlag auf Hochzeit SYMBOLBILD
تصویر: AP

افغان وزارت داخلہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مقامی وقت کے مطابق ہفتہ کی صبح دس بجے قندھار میں ہونے والے اس دھماکے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے، جن میں سے آٹھ بچے تھے، چار خواتین اور باقی تین مرد شہری۔

خبر ایجنسی اے پی کے مطابق حاجی لاہور کے مقام پر یہ دھماکہ کسی بارودی سرنگ کی وجہ سے نہیں بلکہ دیسی ساخت کے ایک ایسے بم کے باعث ہوا، جو طالبان باغیوں کی طرف سے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے سڑک کے کنارے نصب کیا گیا تھا۔

اسی دوران مشرقی افغانستان کے صوبے کنٹر میں ایک خود کش حملہ آور نے ہفتہ کے روز خود کو ایک پولیس چوکی کے سامنے دھماکے سے اڑا دیا۔ اس حملے میں دو افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ مشرقی صوبے خوست میں ایک اور خود کش حملے میں حملہ آور کے علاوہ صوبائی پولیس کے سریع الحرکت دستے کے ایک کمانڈر سمیت کم از کم تین افراد مارے گئے۔

اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق یہ بات قابل افسوس ہے کہ افغانستان میں شہری ہلاکتوں کا سلسلہ ابھی تک ختم نہیں ہوا اور وہاں طالبان کے حملوں یا ان کے افغان اور غیر ملکی سکیورٹی دستوں کے ساتھ مسلح تصادم میں ابھی تک عام شہری مارے جا رہے ہیں۔

عالمی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2007 سے لے کر اب تک اس سال مئی کا مہینہ افغانستان میں شہری ہلاکتوں کے حوالے سے مقامی آبادی کے لیے سب سے خونریز مہینہ ثابت ہوا تھا۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں