1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں امریکی فوجی گاڑی پر حملہ

11 جنوری 2020

افغانستان میں تعینات امریکی فوج کی گاڑی پر حملہ کیا گیا ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے اس حملے کی تصدیق کر دی ہے تاہم ہلاکتوں کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ طالبان نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/3W2Ki
US Soldaten warten auf CH-53E Super Stallion Helicopter | Archivbild
تصویر: Imago Images/StockTrek Images

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ہفتے کے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ قندھار کے ہوائی اڈے کے نزدیک امریکی افواج کی ایک گاڑی پر حملہ کیا گیا ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ریزولوٹ سپورٹ مشن نے کہا ہے کہ حملے کی بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ مزید کہا گیا کہ یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا اس کارروائی میں کوئی ہلاکت ہوئی ہے؟

طالبان جنگجوؤں نے اس پرتشدد کارروائی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ طالبان نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ یہ حملہ جنوبی صوبے قندھار میں کیا گیا ہے۔ اس ٹویٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ 'امریکی حملہ آوروں‘ کی گاڑی کو دھماکے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مزید کہا گیا کہ اس حملے کے نتیجے میں گاڑی تباہ ہو گئی اور اس میں سوار تمام فوجی مارے گئے۔

دوسری طرف خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ امریکی گاڑی سڑک کنارے نصب ایک بم کی زد میں آ کر تباہ ہوئی ہے۔ قندھار صوبے کے ایک سینیئر افغان اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ یہ کارروائی داند ڈسٹرکٹ میں کی گئی۔

عراق میں کیے گئے ایک امریکی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کا باعث بنی ہے۔ سکیورٹی ماہرین کے مطابق اس نئی پرتناؤ صورتحال میں افغانستان میں بھی تشدد بڑھ سکتا ہے۔ اسی تناظر میں افغان صدر اشرف غنی بھی کہہ چکے ہیں کہ افغان سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔

گزشتہ برس افغانستان میں جنگی کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد بیس تھی۔ اس وقت افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد تقریبا بارہ ہزار ہے۔ سن دو ہزار میں اس شورش زدہ ملک میں تقریبا ایک لاکھ فوجی تعینات تھے۔ انیس برسوں سے جاری افغان فوجی مشن کے دوران اب تک مجموعی طور پر چوبیس سو امریکی فوجی لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ع ب / ع ت/ خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں