1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد کم ہوگی یا نہیں ؟

بینش جاوید13 جون 2016

ایک اعلیٰ امریکی سفارتکار نے کہا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد کو نصف کرنے کا فیصلہ اگلے ماہ ہونے والی نیٹو سمٹ سے قبل نہیں کریں گے۔

https://p.dw.com/p/1J5ac
Polen Militärmanöver Anakonda mit Nato-Staaten
تصویر: picture alliance/ZUMAPRESS

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا سربراہی اجلاس اگلے ماہ پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ہونا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ صدر اوباما افغانستان میں اپنی افواج کو کم کر نے کا فیصلہ اس سمٹ سے قبل یا پھر اس سمٹ کے موقع پر ہی کریں گے۔ واضح رہے کہ افغانستان میں 9800 امریکی فوجی تعینات ہیں۔

امریکی وزیر برائے دفاع ایشٹن کارٹر آج برسلز میں نیٹو کے رکن ممالک کے اپنے ہم منصبوں سے افغانستان کے حوالے سے ملاقات کر رہے ہیں۔ افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد کو کم کرنے کے فیصلے میں تاخیر کی ایک وجہ نیٹو ممالک کو افغانستان میں اپنی افواج کو تعینات رکھنے کے لیے آمادہ کرنا ہے۔ واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی کی حکومت ملک میں طالبان کے خلاف لڑ رہی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے طالبان کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکا کے اتحادی ممالک موجودہ حالات میں افغانستان سے اپنی افواج کو کم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ نیٹو کے اس فیصلے سے امریکا کو افغانستان میں اپنی افواج کی تعداد کے حوالے سے فیصلہ کرنے کے لیے وقت مل گیا ہے۔ روئٹرز کو ایک امریکی سفارت کار نے انٹرویو میں بتایا، ’’ہمارے لیے یہ بات بہت خوش آئند ہے کہ امریکا کے نیٹو اتحادی ممالک اس وقت افغانستان سے اپنی افواج کو کم کرنے کے بارے میں نہیں سوچ رہے اور کچھ ممالک تو اپنی افواج کو بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔‘‘

Polen Militärmanöver Anakonda mit Nato-Staaten
گزشتہ ہفتےاوباما نے امریکی افواج کوافغان دستوں سے عسکری تعاون کو مزید بڑھانے اور مل کر فضائی حملے کرنے کی بھی منظوری دی تھیتصویر: Reuters/K. Pempel

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق نیٹو اجلاس میں افغانستان ایک اہم موضوع ہو گا اور یہ ممکن ہے کہ امریکی صدر سمٹ کے دوران افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد کے حوالے سے کسی فیصلے کا اعلان کر دیں۔

وائٹ ہاؤس کو اب تک افغانستان کے کمانڈر جنرل جان نکولسن کی جانب سے کوئی تجاویز موصول نہیں ہوئی ہیں۔ گزشتہ ہفتےاوباما نے امریکی افواج کوافغان دستوں سے عسکری تعاون کو مزید بڑھانے اور مل کر فضائی حملے کرنے کی بھی منظوری دی تھی۔

افغانستان میں سابق کمانڈروں اور سابق سفارتکاروں نے صدر اوباما کو افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد کو دس ہزار ہی برقرار رکھنے کی تجویز دی ہے۔ ان کی رائے میں افواج کی تعداد کو کم کر کے 5500 کر دینے سے افغان حکومت کے حوصلے پست ہو سکتے ہیں، جس سے طالبان مزید مضبوط ہوں گے۔