1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں اصلاحات کے لئے نظام الاوقات پیش

29 نومبر 2009

ٹرینیڈاڈ اور ٹوبیگو میں منعقدہ دولتِ مشترکہ سربراہ کانفرنس کے موقع پر برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے افغانستان میں اصلاحات کے لئے ایک نظام الاوقات پیش کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/KkDm
تصویر: AP

براؤن نے کہا کہ افغانستان حکومت کی طرف سے یہ اصلاحات عمل میں لانے کی صورت میں ہی بین الاقوامی برادری صدر حامد کرزئی کی آئندہ بھی مدد کرنے کے لئے تیار ہو گی۔

آئندہ منگل کو امریکی صدر باراک اوباما ٹیلی وژن پر اپنے ایک اہم خطاب میں افغانستان میں امریکی دَستوں کی نفری میں غالباً تیس ہزار تک کے اضافے کے سلسلے میں کوئی اعلان کرنے والے ہیں۔ وہ امریکی عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں مزید دَستے روانہ کرنا اور حتمی کارروائی عمل میں لانا کس قدر ضروری ہیں۔

Barack Obama Afghanistan Diskussion
امریکی صدر جلد ہی افغانتان میں اضافی فوج بھیجنے سے متعلق پالیسی کا اعلان کردیں گے۔تصویر: AP

افغانستان برطانیہ کے خارجہ سیاسی ایجنڈے میں بھی آج کل سرِ فہرست ہے۔ کل ہفتے کے روز دولتِ مشترکہ میں شامل ممالک کے سربراہانِ مملکت و حکومت کی ٹرینیڈاڈ اور ٹوبیگو میں منعقدہ کانفرنس کے موقع پر برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے کہا کہ افغانستان کے موضوع پر اٹھائیس جنوری کو لندن میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائے گی۔

براون کا کہنا تھا، ’’ہمارے خیال میں لندن کانفرنس سے افغان اور بین الاقوامی کوششوں کے لئے مستقبل کی راہیں متعین کی جا سکیں گی اور فوجی اور سیاسی پالیسیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کیا جا سکے گا۔‘‘

براؤن نے کہا کہ اِس کانفرنس میں افغانستان سے برطانوی فوجی دَستوں کے انخلاء کے لئے واضح اہداف طے کئے جانے چاہییں۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ یہ لندن کانفرنس اُس دائرہ کار کا تعین کرے گی، جس کے نتیجے میں افغان آئندہ اپنا مستقبل خود تشکیل دینے کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ قائدانہ کردار سنبھال لیں گے۔ ان کا کہنا تھا : ’’لندن کانفرنس اور اِس کے چند ماہ کے اندر اندر کابل میں منعقد کی جانے والی ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس میں یہ طے کیا جائے گا کہ کیسے افغان آئندہ اپنی تقدیر خود اپنے ہاتھوں میں لیں اور زیادہ سے زیادہ قائدانہ کردار ادا کریں۔‘‘

Bundeswehrsoldaten in Dorf in Afghanistan
تصویر: picture-alliance/ dpa

گورڈن براؤن نے کہا کہ برطانوی دَستے اگلے بارہ مہینوں کے اندر اندر ہلمند میں پانچ ہزار اضافی افغان فوجی دَستوں کو تربیت دیں گے جبکہ ملک کے دوسرے حصوں میں بھی مزید ہزاروں افغان فوجیوں کو تربیت دی جائے گی۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک نئے تربیتی مشن کی کوشش ہے کہ اکتوبر سن 2010ء تک افغان فوج کے سپاہیوں کی تعداد بڑھا کر ایک لاکھ چونتیس ہزار تک لے جائی جائے۔

تاہم افغانستان میں امریکہ اور نیٹو کے چوٹی کے کمانڈر جنرل اسٹینلے میک کرسٹل اِس تعداد کو ڈرامائی اضافے کےساتھ ممکنہ طور پر دو لاکھ چالیس ہزار تک لے جانا چاہتے ہیں اور اُن کے خیال میں تب تک افغان پولیس کی نفری بھی بڑھ کر ایک لاکھ ساٹھ ہزار ہو جانی چاہیے۔ اِن اقدامات کے نتیجے میں مغربی ممالک، جہاں کی رائے عامہ میں اِس جنگ کے لئے حمایت مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے، بتدریج اپنے دَستے افغانستان سے واپس بلا سکیں گے۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : شادی خان سیف