1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: غير ملکی دستوں کی کمان جنرل اسکاٹ مِلر کے سپرد

2 ستمبر 2018

افغانستان ميں سترہ سال سے جاری جنگ کے حوالے سے امريکا کی حکمت عملی پر کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہيں۔ خوف اور اميد کے ايک عجب ماحول ميں غير ملکی دستوں کی کمان اب نئے امريکی جنرل نے سنبھال لی ہے ليکن وہ کيا کچھ کر پائيں گے؟

https://p.dw.com/p/34Avt
Afghanistan neuer Nato-Oberbefehlshaber General Scott Miller
تصویر: Reuters/M. Ismail

امريکی فوج کے جنرل اسکاٹ ملر نے شورش زدہ ملک افغانستان ميں تعينات نيٹو اور امريکی افواج کے نئے سربراہ کے طور پر اتوار دو ستمبر کے دن کمان سنبھال لی ہے۔ اس موقع پر دارالحکومت کابل ميں منعقدہ ايک تقريب ميں ملر نے کہا، ’’کاميابی کے ليے، ہميں دشمن کے ماحول اور حکمت عملی کے بارے ميں مسلسل سيکھنا اور اپنا طريقہ ہائے کار بدلنا ہو گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ غير ملکی دستوں کے پاس غفلت کی کوئی گنجائش نہيں۔

جنرل اسکاٹ ملر نے جنرل جان نکلسن کی جگہ يہ ذمہ داری سنبھالی ہے، جو سن 2015 سے افغانستان ميں نيٹو اور امريکی افواج کے سربراہ مقرر تھے۔ نکلسن کی طرح ملر نے بھی غير ملکی دستوں کی کمان سنبھالنے سے قبل کئی سال افغانستان ميں گزارے۔ امريکا ميں گيارہ ستمبر سن 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد طالبان کے خلاف آپريشن کے ليے دستوں کو افغانستان روانہ کيا گيا تو اسکاٹ ملر ان ميں شامل تھے۔ پھر ايک دہائی بعد جب اس وقت کے امريکی صدر باراک اوباما نے طالبان کو کچلنے کے ليے نيٹو کے ايک لاکھ افواج کے ساتھ پر زور کارروائياں شروع کيں، تو ملر ان کا بھی حصہ تھے۔ واشنگٹن حکومت اب يہ بات تسليم کر چکی ہے کہ افغانستان ميں اس بغاوت کا مکمل عسکری حل نہيں ہے۔ ليکن مذاکرات کا سلسلہ بھی زيادہ آگے نہيں بڑھ رہا اور اسی ليے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس معاملے پر بے چينی بڑھتی جا رہی ہے۔

کابل ميں اتوار کے روز تقريب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل اسکاٹ ملر کے پيش رو جنرل نکلسن نے کہا، ’’ميرا يہ ماننا ہے کہ چند طالبان امن چاہتے ہيں ليکن ان پر زور ڈالا جا رہا ہے کہ وہ لڑائی جاری رکھيں۔‘‘ ان کا باغيوں سے مخاطب ہو کر کہنا تھا کہ وہ افغان عوام کی امن کی پکاريں اور ان کغ مطالبات سنيں۔ نکلسن نے کہا، ’’افغانستان ميں جنگ کے خاتمے کا وقت آ گيا ہے۔‘‘

ع س / ع ت، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید