1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: افیون کے نئے بیج، دُگنی پیدوار متوقع

افسر اعوان5 مئی 2015

رواں برس افغانستان میں افیون کی کاشت کرنے والے کاشتکار توقع کر رہے ہیں کہ انہیں گزشتہ برس کے مقابلے میں دو گنا تک پیدوار حاصل ہو گی۔ اس کی وجہ ایک نیا بیج ہے مگر یہ کہاں سے آیا، یہ کوئی نہیں جانتا۔

https://p.dw.com/p/1FKIQ
Mohnblumen in Afghanistan
تصویر: picture-alliance/dpa

افیون کے کاشتکاروں کے مطابق اس بیج سے پیدا شدہ پودے تیزی سے بڑھتے ہیں اور انہیں پانی کی ضرورت بھی کم ہوتی ہے جبکہ اس سے حاصل ہونے والی افیون کی مقدار بھی دو گنا تک متوقع ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق ملکی حکام اس بات سے لا علم ہیں کہ افیون کا یہ بہتر بیج کہاں سے آیا۔ افیون کی کاشت کے حوالے سے سرفہرست صوبوں قندھار اور ہلمند کے کسانوں کا تاہم کہنا ہے کہ انہیں رواں برس کے آغاز میں فصل کاشت کرنے کے لیے یہ بیج ان افراد کی جانب سے براہ راست فراہم کیا گیا جو فصل کٹنے کے بعد افیون وصول کرنے آتے ہیں اور انہیں اس کے لیے تمام ضروری ساز و سامان، کھاد، کاشتکاری سے متعلق مشورے اور سب سے اہم بات یہ کہ ایڈوانس رقم تک فراہم کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کے خلاف ادارے UNODC کے مطابق افغانستان میں افیون کی کاشت کی سالانہ مالیت تین بلین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ اسی افیون سے دنیا بھر میں استعمال ہونے والی زیادہ تر ہیروئن تیار کی جاتی ہے۔ اس ادارے کے مطابق گزشتہ برس یعنی 2014ء کے دوران افغانستان میں ہیروئن کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا جو اس سے ایک سال پہلے کی نسبت 17 فیصد زائد تھا۔

مقامی حکام کے مطابق رواں برس اس پیداوار میں مزید اضافہ متوقع ہے اور گزشتہ برس کی پیدوار 7800 میٹرک ٹن سے مجموعی طور پر سات فیصد زائد پیداوار کا امکان ہے جبکہ قندھار اور ہلمند کے صوبوں میں یہ اضافہ 22 فیصد تک رہنے کی امید ہے۔

افغانستان میں افیون کے پودوں کی کاشت غیر قانونی ہے اور ملک کے زیادہ تر عوام کا مذہب اسلام بھی اس کی کاشت سے منع کرتا ہے تاہم افغان کسانوں کے پاس اس کی کاشتکاری کے علاوہ کوئی اور چارہ بھی نہیں ہے۔ افغان حکومت اور بین الاقوامی ادارے ان کاشتکاروں کو گندم، پھلوں اور یہاں تک کہ زعفران کی کاشت تک کے لیے بیج اور صلاح و مشورے فراہم کرنے کا پروگرام بھی شروع کر چکے ہیں مگر اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے ہیں۔

افغانستان میں افیون کی کاشت کی سالانہ مالیت تین بلین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے
افغانستان میں افیون کی کاشت کی سالانہ مالیت تین بلین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo

ماہرین کے مطابق طالبان جو افغان حکومت کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں، اپنی فنڈنگ کا زیادہ تر حصہ افیون کی کاشت اور اس کی فروخت سے حاصل کرتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ہونے والی شدید جھڑپوں کی وجہ بھی یہی سمجھی جا رہی ہے کہ طالبان منشیات کی ترسیل کے لیے استعمال ہونے والے راستوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔

قندھار میں انسداد منشیات کے ادارے کے سربراہ گُل محمد شکران کے مطابق نیا بیج دراصل منشیات کے اسمگلروں کے ذریعے کسانوں تک پہنچا ہے مگر انہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ دراصل تیار کہاں کیا گیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’یہ ہر ایک کے لیے ایک خطرہ ہے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی وفاقی حکومت ان کی طرف سے بر وقت متنبہ کرنے کے باوجود بھی کچھ نہیں کر پائی۔

UNODC کے افغانستان کے لیے سربراہ آندرے اویتِسیان Andrey Avetisyan کے بقول کابل حکومت کو بین الاقوامی تعاون کے ساتھ ایسی فصلیں متعارف کرانے کے راستے تلاش کرنا ہوں گے جو افیون کے مقابلے میں کاشتکاروں کو زیادہ منافع فراہم کر سکیں۔ ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق فی الحال اس بات کا کوئی امکان نظر نہیں آتا لہٰذا افیون کی کاشت کا غیرقانونی سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔