1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: 43 مزدور اغوا، 20 سکیورٹی اہلکار ہلاک

23 جون 2018

جنوبی افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں نے ایک تعمیراتی کیمپ پر دھاوا بول کر کم از کم تینتالیس مزدوروں کو اغوا کر لیا ہے۔ دوسری جانب طالبان کی کارروائیوں میں کم از کم بیس افغان سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/307sf
Afghanistan - Taliban und Anwohner feiern  Eid al Futr während Waffenstillstand
تصویر: Getty Images/AFP/N. Shirzada

جنوبی افغانستان میں مزدوروں کے کیمپ پر کیے جانے والے حملے میں چار پولیس اہکار مارے بھی گئے ہیں۔ یہ تعمیراتی کیمپ قندھار صوبے کے ضلع اسپن بولدک میں واقع ہے۔ صوبائی گورنر کے ترجمان نے طالبان کی جانب سے رات کے اندھیرے میں کیے جانے والی حملے کی تصدیق کر دی ہے۔ اغوا کیے گئے افراد میں ٹیکنیکل ورکرز، باورچی اور ڈرائیور شامل ہیں۔ جاری ہونے والے بیان کے مطابق ایک افغان سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوا ہے۔

افغانستان میں سڑکیں تعمیر کرنے والی کمپنی کے ایک عہدیدار نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ طالبان کا اصل ہدف وہاں قائم پولیس کی چوکی تھی۔ دریں اثناء طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

اس کمپنی کے کچھ دیگر اہلکاروں کا کہنا تھا کہ طالبان نے چیک پوسٹ پر حملہ کیا تھا لیکن سکیورٹی اہلکار بھاگ کر مزدوروں کے کیمپ میں آ گئے تھے۔ طالبان رات کے وقت مزدوروں اور سکیورٹی اہلکاروں کے مابین فرق نہیں کر سکتے تھے، لہذا انہوں نے سب کو اغوا کر لیا۔ عیدالفطر کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد طالبان جنگجوؤں کی عسکری کارروائیوں میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

طالبان نے صوبہ بادغیس اور قندہار میں عسکری کارروائیاں کرتے ہوئے کم از کم چوبیس افغان اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ صوبائی کونسل کے رکن عزیز بیگ کے مطابق جمعے کے روز صوبہ بادغیس میں طالبان کی ایک کارروائی میں چودہ سکیورٹی اہلکار اور دو شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

افغان صدر غنی کی طرف سے فائربندی کی مدت میں توسیع

طالبان کی عید کے بعد شروع کی جانے والی کارروائیوں میں اب تک نوے کے قریب افغان فوجی اہلکار مارے جا چکے ہیں۔ گزشتہ دو راتوں کے دوران ہونے والے طالبان کے حملوں میں شدت پیدا ہوئی ہے۔

دریں اثناء صوبہ فریاب میں تین سو سے چار سو حکومتی اہلکاروں نے مقامی چیک پوسٹوں پر اپنے فرائض سرانجام دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس کی وجہ صدر اشرف غنی کی طرف سے کی جانے والی یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان بنا ہے۔ ان اہلکاروں کے مطابق طالبان کے حملوں کی صورت میں وہ جواب دینے کے قابل بھی نہیں ہیں۔

ا ا / ع ح