1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان لڑکیوں کی مارشل آرٹ وُوشو میں دلچسپی

عابد حسین
2 فروری 2017

وُوشو چینی مارشل آرٹس کی ایک قسم ہے، جو بیک وقت ایک کھیل اور بغیر کسی ہتھیار کے اپنا دفاع کرنے کا فن بھی ہے۔ افغانستان کی نوجوان لڑکیوں کی اِس فن میں دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2WrAc
Shaolin Wushu Club in Kabul
سیمی اعظمی مارشل آرٹ کی تربیت دیتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/Photoshot

افغانستان میں چینی مارشل آرٹ وُوشو کی مقبولیت کی بڑی وجہ جیکی چَن اور جیٹ لی کو قرار دیا جا سکتا ہے۔ افغان نوجوان لڑکیاں اِس مارشل آرٹ کے کھیل میں غیر معمولی دلچسپی لے رہی ہیں۔ معاشرتی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کھیل اور فن سیکھنے سے افغان لڑکیوں میں معاشرتی آزادی اور مردوں کے زیر اثر معاشرے میں کسی حد تک سر اٹھا کر چلنے اور جینے کی ہمت پیدا ہو سکتی ہے۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اِس آرٹ کی تربیت سیما اعظمی دیتی ہیں۔

حال ہی میں سیما اعظمی نے نوجوان لڑکیوں کو کھلے موسم میں گلابی ساٹن کے پاجامے اور کرتے پہنا کر ایک پہاڑی علاقے میں وُوشو کی خصوصی تربیت کے سیشنز مکمل کیے ہیں۔ اس تربیتی عمل کے دوران تمام لڑکیوں کے سر بھی پوری طرح حجاب سے ڈھکے ہوئے تھے۔ تربیت کے پہاڑی علاقے میں گری ہوئی برف کی وجہ سے شدید سردی تھی لیکن تمام نوجوان لڑکیوں کے حوصلے بلند تھے۔

Shaolin Wushu Club in Kabul
افغانستان میں چینی مارشل آرٹ کی تربیت حاصل کرنے والی نوجوان لڑکیاںتصویر: picture-alliance/dpa/Photoshot

 بیس سالہ سیما اعظمی وُوشو کی ماہر ہیں۔ انہوں نے سب کے سامنے برف سے ڈھکی پہاڑی ڈھلان پر   لٹو کی طرح گھومتے ہوئے فضا میں جمپ لگا کر چند ثانیوں کے لیے ساکت ہونے کا مظاہرہ کرکے اپنی شاگرد لڑکیوں کو حیران کر دیا۔ وُوشو  میں باکسنگ کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کو اِس کی بھی تربیت دی جا رہی ہے کہ اگر کوئی حملہ آور ڈنڈے یا چاقو وغیرہ سے راستہ روکنے کی کوشش کرے تو اپنی حفاظت کیسے کی جا سکتی ہے۔

کابل کی نوجوان لڑکیاں بظاہر مارشل آرٹ کی سخت تربیت سے واقف نہیں لیکن وہ اپنی استاد سیما اعظمی کی مشکل مشقوں کو ہمت سے برداشت کرنے کی کوشش ضرور کرتی ہیں۔ وُوشو ایک ایسا کھیل قرار دیا جاتا ہے جو ایک ہی وقت میں ایک کھیل، ہاتھ سے لڑائی کا فن اور رقص کرنے کا انوکھا انداز بھی ہے۔ اس کھیل کی تمام اشکال انسانی جسم میں برداشت کی قوت کو بڑھانے کے بنیادی عمل کو فروغ دیتی ہیں۔

Shaolin Wushu Club in Kabul
افغان لڑکیوں کا اپنی استاد سیمی اعظمی کے ساتھ گروپ فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa/Photoshot

سیما نے چینی مارشل آرٹ وُوشو میں بلیک بیلٹ حاصل کر رکھی ہے۔ وہ دو برس کی عمر میں اپنے مہاجرت کرنے والے خاندان کے ہمراہ ایران پہنچی تھیں۔ ایران میں اُسے وُوشو مارشل آرٹ سے آ گہی ہوئی۔ واپس افغان پہنچتے ہی اُس نے اپنی ہزارہ کمیونٹی میں اِس مارشل آرٹ کو سکھانے کا اسکول قائم کیا۔ افغانستان اور پاکستان کی ہزارہ کمیونٹی شیعہ عقائد کو مانتی ہے۔

قدیمی چینی ثقافت میں وُوشو مارشل آرٹ کے ماہرین کو قدیمی راہب خانے شاؤلین کے اڑتے بھکشو بھی کہا جاتا تھا۔