1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان جنگ کے آٹھ سال، واشنگٹن میں اجلاس

7 اکتوبر 2009

افغانستان میں طالبان کی خلاف جنگ کے آج آٹھ سال پورے ہونے کے موقع پر واشنگٹن میں منعقدہ ایک اجلاس میں طالبان کی طاقت کو ختم کرنے کے لئے افغانستان میں مزید دستوں کی تعیناتی کے آپشن پر غور کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/K1AN
تصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما نے آج وائٹ ہاؤس میں اپنی کابینہ اور امریکی ایوان نمائندگان کے اہم ڈیموکریٹ اور ریپبلکن ارکان کے ساتھ ایک ملاقات کی، جس میں افغانستان کے لئے نئی حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔ افغانستان میں نیٹو اور امریکی افواج کے کمانڈر اسٹینلے میک کرسٹل کی مزید چالیس ہزار دستوں کی درخواست وائٹ ہاؤس میں ہوئی، اس میٹنگ میں بحث کا مرکز رہی۔

ریپبلکن اور ڈیموکریٹ جماعتوں سے تعلق رکھنے والے عوامی نمائندوں کے درمیان افغانستان میں مزید دستے بھیجنے پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ ریپبلکن سینیٹر جان میک کین نے کہا: ’’مجھے پورا یقین ہے کہ جنرل میک کرسٹل نے افغانستان کی صورتحال کا جو جائزہ پیش کیا ہے، وہ بالکل درست ہے۔ اسی لئے میں سمجھتا ہوں کہ مک کرسٹل کی مزید دستوں کی درخواست کو فوری طور پر منظور کیا جانا چاہیئے۔‘‘

USA Afghanistan Dänemark Treffen Barack Obama und General Stanley McChrystal Flughafen Kopenhagen
جنرل مک کرسٹل نے صدر اوباما سے حالیہ ملاقاتتصویر: AP

دوسری طرف ڈیموکریٹ ارکان کو موقف ہے کہ صدر اوباما کو اس معاملے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہئے اور اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ آیا افغانستان میں مزید دستے بھیجنے سے وہاں کی صورتحال بہتر ہوسکتی ہے۔ وائٹ ہاؤس میں نوّے منٹ تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں نائب امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سےطالبان کے خلاف جنگ کو صرف ہوائی حملوں تک محدود کئے جانے تجویز بھی زیر غور آئی۔

ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا:’’میٹنگ میں افغانستان کے سلامتی اور حکومتی مسائل سے لے کر وہاں جاری ترقیاتی منصوبوں اور ڈپلومیسی سے متعلق مسائل بھی زیر بحث آئے۔‘‘ وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان کے مطابق صدر اوباما نے اس اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ آئندہ دنوں میں افغانستان کے بارے میں جو نئی اسٹریٹجی سامنے آئے گی، بہت ممکن ہے کہ اس سے بہت سارے ڈیموکریٹ اور ریپبلیکن سینیٹرز سمیت امریکی عوام بھی متفق نہ ہوں۔

افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج نے آج سے ٹھیک آٹھ سال پہلے القاعدہ اور طالبان کے خلاف جنگ شروع کی تھی، جس میں اب تک آٹھ سو سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ افغانستان میں اتحادی افواج کے کمانڈر جنرل میک کرسٹل نے حالیہ دنوں میں 21 ہزار اضافی امریکی فوجیوں کی تعیناتی کے بعد وہاں فوری طور پر مزید دستے بھیجنے کی درخواست کی تھی، جس پر واشنگٹن انتظامیہ غور کر رہی ہے۔

حالیہ ہفتوں میں رائے عامہ کے جائزوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر امریکی عوام مزید دستے بھیجنے کے حق میں نہیں ہیں۔ اسی لئے افغانستان سے متعلق نئی اسٹریٹجی، وہاں پر بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ صدر اوباما آئندہ دنوں میں اس نئی اسٹریٹجی کا اعلان کرنے والے ہیں۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارت: امجد علی