1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’افغان تارکين وطن کو بھی منتقلی کی اسکيم ميں شامل کيا جائے‘

عاصم سلیم
10 جنوری 2018

يونانی حکام اور امدادی اداروں نے يورپی يونين پر زور ديا ہے کہ مہاجرين کی قانونی انداز ميں منتقلی اور انہيں مختلف يورپی رياستوں ميں پناہ فراہم کرنے سے متعلق يورپی اسکيم ميں افعان تارکين وطن کو بھی شامل کيا جائے۔

https://p.dw.com/p/2qc6V
Griechenland Flüchtlinge Fähre Nacht
تصویر: Getty Images/A. Koerner

اقوامِ متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين (UNHCR) کی يونان ميں قائم شاخ کے نمائندے فيليپے ليک ليرک نے 3,300 تنہا يورپ پہنچنے والے مہاجرين بچوں اور ايسے افغان تارکين وطن کو اس ڈيل ميں شامل کرنے کو کہا ہے، جنہيں خطرات لاحق ہيں۔ دارالحکومت ايتھنز ميں گزشتہ روز منعقدہ ايک پريس کانفرنس ميں انہوں نے کہا کہ اُن مہاجرين کو منتقلی کے اس پروگرام ميں شامل کيے جانے کی ضرورت ہے، جو ’نازک‘ صورتحال سے دوچار ہيں۔

يورپی يونين کی اسکيم کے تحت يونان ميں موجود 160,000 مہاجرين کوباقاعدہ کوٹے کے تحت مختلف يورپی ملکوں ميں بسايا جانا تھا تاہم پچھلے دو سے تين برسوں ميں صرف تيس ہزار شامی مہاجرين کو ہی بسايا جا سکا ہے۔ يورپ ميں پناہ کے متلاشی شامی تارکين وطن کی بعد افغان تارکين وطن دوسرا سب سے بڑا گروپ ہے ليکن فی الحال افغان شہری اس اسکيم کے ذريعے منتقلی کے اہل نہيں۔ فی الحال اس ڈيل کی مد ميں صرف ان ملکوں کے پناہ گزينوں کو ہی بسايا جا رہا ہے، جن کی پناہ کی درخواستوں کے منظور ہونے کی شرح پچھتر فيصد ہے اور افغان مہاجرين اس درجے ميں شامل نہيں۔

يو اين ايچ سی آر، بين الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) اور يونانی وزير برائے مائیگريشن يانس موزولاس کے مطابق چيک جمہوريہ، ہنگری، پولينڈ اور سلواکيہ کی مزاحمت اور ان کے رويے کی وجہ سے يورپی يونين کی منتقلی اس ڈيل پر عملدرآمد ميں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ اس بارے ميں اپنے خيالات کا اظہار کرتے ہوئے موزولاس نے کہا، ’’يورپ کی يکجہتی ايک قانونی ذمہ داری ہے۔‘‘

يورپی يونين نےسن 2016 ميں کابل حکومت کے ساتھ ايک معاہدہ کيا تھا، جس کے تحت رکن رياستيں سياسی پناہ کے ناکام افغان درخواست دہنگان کو ملک بدر کرنے کا اختيار رکھتی ہيں۔ اس پر کئی افغان تارکين وطن کا موقف ہے کہ ان کے ملک کےکئی حصوں ميں طالبان جنگجو اب بھی سرگرم ہيں اور ملک بدری ان کی موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

’تربیت اور کام دو، ملک بدر نہ کرو‘