1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان انتخابات: کرزئی عبداللہ سے پندرہ فیصد آگے

30 اگست 2009

افغانستان میں بیس اگست کے صدارتی انتخابات کے مزید جزوی نتائج سامنے آئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 35 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر موجودہ صدر حامد کرزئی کی ان کے قریب ترین حریف پر برتری میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

https://p.dw.com/p/JLQk
حامد کرزئی کو عبداللہ عبداللہ پر واضح برتری حاصل ہو گئیتصویر: AP

ان نتائج کے مطابق حامد کرزئی کو اب تک 46.3 جبکہ سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ کو 31.4 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ اس طرح کرزئی کو اپنے سب سے مضبوط حریف پر 15 فیصد ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔ اس سے قبل حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ کو ملنے والے ووٹوں میں بہت زیادہ فرق نہیں تھا۔

دس فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر کرزئی کو 40 فیصد جبکہ عبداللہ کو 39 فیصد ووٹ ملے تھے۔ تب عبداللہ عبداللہ نے کہا تھا کہ انتخابی عمل کے غیر شفاف اور جانبدار ہونے کے حوالے سے شکایات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جو انتخابات کے دوران خود ان کی طرف سے عائد کئے گئے دھاندلی کے الزامات کی بالواسطہ تصدیق ہے۔

Wahl Afghanistan 2009 Abdullah Abdullah bei der Wahl
سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ اپنا ووٹ ڈالتے ہوئےتصویر: AP

حکام نے بتایا کہ قریب دو ملین ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے تک کرزئی کو تقریبا دس لاکھ اورعبداللہ عبداللہ کو سوا چھ لاکھ ووٹ ملے۔ ہفتہ کے روز نئے جزوی نتائج کے اعلان کے بعد سابق وزیر خارجہ عبداللہ نے کہا کہ وہ حکومتی سرپرستی میں ہونے والے فراڈ کی قانونی ذرائع اور طریقوں سے جانچ پڑتال کرائیں گے۔

الیکشن میں دھاندلی کےالزامات پر بات چیت کرنے کے لئے مغربی ممالک کے انتخابی مبصرین فرانس کی درخواست پر اگلے ہفتہ پیرس میں جمع ہو رہے ہیں۔ ابتداء میں امریکہ اور مغربی ممالک نے افغان انتخابات کو جمہوریت کی کامیابی سے تعبیرکیا تھا لیکن دھاندلی کے بڑھتے ہوئے الزامات سامنے آتے ہی ان ممالک کی تشویش میں اضافہ ہو چکا ہے۔

Afghanistan Präsidentschaftswahl Stimmauszählung geht weiter
افغان الیکشن کمیشن کا ایک اہلکار کمپیوٹر پر جزوی نتائج دیکھتے ہوئےتصویر: AP

گوکہ کرزئی کو عبداللہ پر واضح برتری حاصل ہو چکی ہے تاہم وہ ابھی بھی 50 فیصد تائید سے دور ہیں۔ اگر کوئی بھی امیدوار پچاس فیصد ووٹ حاصل نہ کر سکا تو اکتوبر میں انتخابات کے دوسرے مرحلے کا انعقاد ہو گا۔ افغان الیکشن کمیشن کے ساتھ ساتھ یورپی کمیشن اور اقوام متحدہ نے بھی انتخابی امیدواروں پر زور دیا ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں۔ افغان الیکشن کمیشن نے دونوں بڑے امیدواروں سے کہا ہے کہ وہ اپنے بیانات میں محتاط رہیں اور فی الحال صبر سے کام لیں۔

ابھی تک سامنے آنے والے نتائج مختلف صوبوں کے مختلف علاقوں سے ہیں اور اسی وجہ سے ابھی تک ووٹنگ کے کسی قابل اعتماد رجحان کے بارے میں صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔ مغربی سفارت کاروں کے مطابق گرچہ کرزئی کو برتری حاصل ہے لیکن اس کے باوجود انتخابات کے دوسرے مرحلے کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ افغان الیکشن کمیشن نے ابھی تک صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کے مجموعی تناسب کے بارے میں بھی کچھ نہیں بتایا۔

ایک اندازے کے مطابق دو ملین ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گئی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ رائے دہی میں عوامی شرکت کا مجموعی تناسب قدرے مایوس کن ہی رہے گا۔ کابل میں الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی نتائج اسی طرح مختلف مراحل میں سامنے آتے رہیں گے۔ ابتدائی نتائج تین ستمبر کو جبکہ حتمی نتائج کا اعلان 17 ستمبر کو کیا جائے گا۔ کمیشن کی طرف سے تازہ جزوی نتائج کا اگلا اعلان پیر کے روز کیا جائے گا۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: مقبول ملک