1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اعتدال پسند طالبان سے بات کی جا سکتی ہے، باراک اوباما

8 مارچ 2009

امریکی صدر باراک اوباما نے ’نیو یارک ٹائمز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ ان کی انتظامیہ افغانستان میں معتدل طالبان سے مذاکرات کرسکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/H7nT
افغانستان میں جنگ نہیں جیت رہے ہیں، امریکی صدر اوباماتصویر: AP

امریکہ کے پہلے سیاہ فام صدر باراک اوباما نے اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ امریکہ افغانستان میں جنگ نہیں جیت رہا ہے اور وہاں کے حالات عراق سے زیادہ پیچیدہ ہیں۔

Barack Obama in Afganistan (Barack Obama Hamid Karzai)
افغان صدر کرزئی نے باراک اوباما کے بیان کا خیر مقدم کیا ہےتصویر: AP


دریں اثناء افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے باراک اوباما کے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی حکومت عرصے سے ان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کر رہی ہے جو دہشت گرد نہیں ہیں۔

افغانستان کے دارلحکومت کابل میں خواتین کے بین الاقوامی دن کے موقع پر منعقد کی گئی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر کرزئی نے کہا کہ وہ لوگ جو اپنے گھروں سے بے دخل ہونے کے بعد مجبوراً طالبان کا ساتھ دے رہے ہیں وہ حکومت کے ساتھ بات چیت کریں۔

Obama besucht Truppen in Afghanistan
صدر منتخب ہونے سے قبل اوباما نے افغانستان کا ذورہ کیا تھا اور وہاں تعینات امریکی افواج سے ملاقات کی تھیتصویر: AP


یاد رہے کہ افغان صدر کرزئی نے سن دو ہزار پانچ میں ایک مصالحتی کمیشن تشکیل دیا تھا جس کا مقصد طالبان سے ہتھیار ڈلوانا تھا۔ افغان حکّام کے مطابق نسبتاً نچلے درجے کے کم از کم سات ہزار سات سو طالبان نے اس کے بعد ہتھیار حکومت کے حوالے کردیے تھے۔ تاہم طالبان عسکریت پسند حامد کرزئی کی مصالحتی پیشکش کو اب تک رد کرتے آ رہے ہیں۔

Taliban, Archivbild
کیا افغان طالبان باراک اوباما کی مذاکرات کی پیشکش کو قبول کریں گے؟تصویر: picture-alliance/dpa


واضح رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے جنوبی میں امریکہ کے چوالیسویں صدر کا حلف اٹھانے کے بعد افغانستان اور پاکستان کے حوالے سے امریکی پالیسی میں تبدیلی کا واضح اشارہ دیا تھا جس کے بعد انہوں نے اس علاقے کے لیے رچرڈ ہالبروک کو اپنا خصوصی نمائندہ مقرر کردیا تھا۔ امریکی صدر کا اعتدال پسند طالبان کے ساتھ بات چیت کا اشارہ غالباً اسی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی ایک کوشش ہے۔