1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامی عسکریت پسند تنظیم حماس پی ایل او میں شمولیت پر آمادہ

23 دسمبر 2011

جمعرات کو قاہرہ میں مختلف فلسطینی دھڑوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد عسکریت پسند تنظیم حماس نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن میں شمولیت کا عندیہ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13Y1U
فلسطینی صدر محمود عباستصویر: AP

مصری دارالحکومت میں فلسطینی صدر محمود عباس کی زیر صدارت اجلاس میں حماس کے سربراہ خالد مشعل سمیت مختلف دھڑوں کے رہنما موجود تھے۔ مذاکرات کے اختتام پر ایک کمیٹی قائم کی گئی جو حماس اور ایک اور عسکریت پسند گروپ اسلامک جہاد کی پی ایل او میں شمولیت کی تیاریاں کرے گی۔

خالد مشعل نے اے ایف پی کو بتایا، ’’یہ تمام فلسطینی تحریکوں کی پی ایل او میں شمولیت کی جانب نیا سفر ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ صدر محمود عباس کے ساتھ مذاکرات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئے جس میں مصر کے انٹیلی جنس سربراہ مراد موافی بھی شریک تھے۔

ایک آزاد فلسطینی رکن پارلیمان مصطفٰی برغوتی نے کہا کہ اجلاس میں حماس اور اسلامک جہاد کے ساتھ ساتھ آزاد مندوبین کی شرکت ایک تاریخی واقعہ تھی۔

Palästinensische Präsidentenwahl - Mustafa Barguti
آزاد فلسطینی رکن پارلیمان مصطفٰی برغوتی نے اجلاس میں حماس اور اسلامک جہاد کے علاوہ آزاد اراکین کی شرکت کو تاریخی واقعہ قرار دیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb

اے ایف پی کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا، ’’پہلی بار تمام سیاسی اور دانشوارانہ دھاروں سے تعلق رکھنے والی قیادت کا متفقہ اجلاس ہوا۔‘‘

حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی گروپوں نے ایک انتخابی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ہر فلسطینی دھڑے کے اراکین شامل ہوں گے۔ اس کمیشن کو پی ایل او کے اندر انتخابات کا کام سونپا گیا ہے۔

کمیشن کے سربراہ فلسطینی قومی کونسل کے اسپیکر سلیم زانون ہوں گے اور اس کا اجلاس آئندہ ماہ اردن کے دارالحکومت میں منعقد ہو گا۔

اس سے قبل جمعرات ہی کو صدر عباس نے ایک مختلف نو رکنی پینل کے قیام کی دستاویز پر دستخط کیے تھے جس میں فلسطین کے صدارتی اور قانون ساز انتخابات کا راستہ وضع کیا گیا تھا۔

حماس اور صدر عباس کی جماعت فتح کے درمیان تین برسوں سے رقابت چلی آ رہی ہے۔ سن 2006ء میں حماس نے مختصر سی خانہ جنگی کے بعد غزہ پٹی کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جس کے بعد فتح جماعت کا غلبہ غرب اردن میں رہ گیا تھا۔

Khaled Mashaal
حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعلتصویر: picture alliance/dpa

حماس اب تک اسرائیل کے وجود کے حق کو تسلیم کرنے یا تشدد ترک کرنے سے انکار کرتی آئی ہے جبکہ پی ایل او نے یہودی ریاست کے ساتھ ایک عبوری امن کے معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔ اس تضاد کے باعث ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ حماس کس طرح پی ایل او میں شامل ہو سکتی ہے۔

ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حماس کے سربراہ خالد مشعل نے صدر عباس سے کہا ہے کہ ان کا گروپ ’’اس مرحلے پر غزہ اور غرب اردن میں پر امن مزاحمت اور جنگ بندی کے حق میں ہے۔‘‘

حماس نے ماضی میں بھی اسرائیل کے ساتھ طویل المدتی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا مگر اس نے اسرائیل کو تباہ کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔

ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ایک ترجمان مارک ریگیف نے کہا کہ محمود عباس کی حماس کو قریب لانے کی کوششوں سے امن کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اسلامی تنظیم حماس کو تسلیم نہ کریں۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں