1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسلامک اسٹیٹ‘ کے لیے 70 ملکوں کے جنگجو سرگرم: جائزہ

امجد علی20 اپریل 2016

ایک تازہ جائزے کے مطابق دنیا کے 70 ملکوں سے تعلق رکھنے والے جنگجو ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے لیے سرگرم ہیں۔ یہ جائزہ اس دہشت گرد تنظیم کے اندر سے حاصل کیے جانے والے کمپیوٹر ڈیٹا کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IYwu
Symbolbild - Flagge ISIS
عراق اور شام میں سرگرم تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا سیاہ پرچمتصویر: picture-alliance/dpa

’اسلامک اسٹیٹ‘ چھوڑ کر آنے والے ایک شخص نے گیارہ ہزار جنگجوؤں کے کوائف پر مشتمل ڈیٹا امریکی ٹیلی وژن نیٹ ورک این بی سی کے حوالے کیا تھا اگرچہ ان میں سے آدھے نام ایسے تھے، جو دو دو بار لکھے گئے تھے۔

این بی سی نے یہ دستاویزات انسدادِ دہشت گردی کے مرکز سی ٹی سی (کمبیٹنگ ٹیررازم سینٹر) کے حوالے کر دی تھیں۔ یہ مرکز ویسٹ پوائنٹ کے فوجی زون میں واقع ہے لیکن امریکی ملٹری اکیڈمی سے آزاد رہ کر کام کرتا ہے۔ اس ڈیٹا سے پہلے بھی اس سال آئی ایس کے اندر سے بڑے پیمانے پر معلومات لِیک ہو کر باہر آئی ہیں۔

شامی اپوزیشن کی ایک نیوز ویب سائٹ کو اس سال جنوری میں ایسی ہزاروں دستاویزات ملی تھیں، جو آئی ایس میں رجسٹریشن سے متعلق تھیں۔ پھر مارچ میں جرمن اخبار زُوڈ ڈوئچے اور جرمن نشریاتی اداروں نے بھی ایسا ہی ڈیٹا حاصل کر لیا تھا۔ اس ڈیٹا تک جرمن سکیورٹی اداروں کی بھی رسائی تھی۔

سی ٹی سی نے این بی سی سے ملنے والے ڈیٹا کا موازنہ امریکی محکمہٴ دفاع کے ریکارڈ کے ساتھ کیا اور تقریباً اٹھانوے فیصد ڈیٹا کی تصدیق کر دی۔ بھرتی ہونے والے جنگجوؤں نے رجسٹریشن کے یہ فارم عربی زبان میں پُر کیے ہیں اور کئی ایک پر ان فارموں کو جانچنے والوں کے نوٹس بھی ہیں۔ 2013ء اور 2014ء کے درمیانی عرصے میں جو اندازاً پندرہ ہزار نئے جنگجو آئی ایس میں بھرتی ہوئے، اُن میں سے تقریباً تیس فیصد کا ڈیٹا ان فارموں میں دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ ڈیٹا سی ٹی سی کی ویب سائٹ پر جا کر دیکھا جا سکتا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ بھرتی ہونے والوں کی عمریں بارہ اور ستّر سال کے درمیان تھیں جبکہ اوسط عمر چھبیس یا ستائیس سال بنتی ہے۔ ’خلافت‘ کا حصہ بننے والے چار سو افراد کی عمریں اٹھارہ سال سے کم تھیں۔ سب سے زیادہ یعنی 579 سعودی باشندے تھے۔ اس کے بعد تیونس (559)، مراکش (240)، ترکی (212)، مصر (151) اور روس (141) کے شہریوں کے نام آتے ہیں۔

Symbolbild Rakka Kämpfer der IS
2013ء اور 2014ء کے درمیانی عرصے میں جو اندازاً پندرہ ہزار نئے جنگجو آئی ایس میں بھرتی ہوئے، اُن میں سے تقریباً تیس فیصد کا ڈیٹا ان فارموں میں دیکھا جا سکتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اس ڈیٹا کے مطابق انچاس افراد فرانس سے، اڑتیس جرمنی سے، تیس لبنان سے، چھبیس برطانیہ سے، گیارہ آسٹریلیا سے جبکہ سات کینیڈا سے آئی ایس میں بھرتی کے لیے گئے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا سے کوئی ایک بھی نام ان میں شامل نہیں ہے۔ ان میں سے 1371 کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کی ہے جبکہ ایک ہزار سے زائد نے بتایا کہ انہوں نے یونیورسٹی تعلیم حاصل کی ہے۔ تیس فیصد شادی شدہ جبکہ اکسٹھ فیصد غیر شادی شدہ تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید