1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل ۔ یواے ای ’امن معاہدہ‘: عالمی ردعمل ملا جلا

14 اگست 2020

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے کے لیے 'امن معاہدے‘ کے اعلان پر عالمی برادری نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3gwaW
Kombobild | Benjamin Netanjahu, Premierminister von Israel und Mohamed bin Zayed, Kronprinz von Abu Dhabi

حماس نے اسے 'اسرائیلی قبضے اورجرائم کا صلہ‘ جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نے ’تاریخی دن‘ قرار دیا ہے۔ دوسری طرف اقو ام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے امید ظاہر کی ہے کہ اس معاہدے سے مشرق وسطی میں قیام امن اور دوملکوں کے حل کو حقیقت میں تبدیل کرنے میں مدد ملے گی۔

خیال رہے کہ اس 'امن معاہدے‘ کے بعد متحدہ عرب امارات یہودی ریاست کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات قائم کرنے والا تیسرا عرب ملک بن گیا ہے۔ اب تک صرف اردن اور مصر ہی وہ دو ممالک تھے، جنہوں نے اسرائیل کو باقاعدہ تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ باضابطہ تعلقات استوار کر رکھے ہیں۔ ان دو ریاستوں کے برعکس خلیجی عرب ممالک میں سے کسی کے بھی اسرائیل کے ساتھ کوئی باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں تھے اور نہ ہی انہوں نے اسرائیلی ریاست کو سرکاری طور پر تسلیم کیا تھا۔

اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے اس معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اسرائیلی اور فلسطینی رہنماوں کو با معنی بات چیت شروع کرنے کا موقع ملے گا اور اقو ام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں، بین الاقوامی قوانین اور باہمی معاہدوں کے مطابق دو ریاست کے حل کو حقیقت میں تبدیل کرنے میں مدد ملے گی۔

گوٹیرس کا کہنا تھا کہ انضمام کی وجہ سے اسرائیلی اور فلسطینی رہنماو ں کے درمیان 'بات چیت کا دروازہ بند‘ ہوگیا تھا اور دو ریاست حل کے تحت ایک فلسطینی مملکت کے قیام کے امکانات ’ختم‘ ہوگئے تھے۔ اس معاہدے کے تحت اسرائیل فلسطین کے مغربی کنارے کے علاقوں میں اپنی خودمختاری کے اعلان کو عارضی طور پر معطل کرے گا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے بیان میں تاہم واضح کیا کہ وہ فلسطینی علاقوں کے انضمام میں محض تاخیر کرنے پر راضی ہوئے ہیں۔ 'انضمام کا ہمارا منصوبہ برقرار ہے‘  اور ’ہم اپنی زمین پر اپنے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔‘

Gaza Demonstranten verbrennen israelische Fahne
حماس نے کہا کہ اس معاہدے سے فلسطینی کاز میں کوئی مدد نہیں ملے گی -تصویر: Imago/UPi

اسرائیل

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے عبرانی زبان میں ٹوئٹ کیا کہ 'یہ تاریخی دن‘ہے۔ انہوں نے ٹی وی خطاب میں کہا کہ 'اسرائیل اور عرب دنیا کے تعلقات میں آج ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔‘

اسرائیلی وزیر دفاع اور متبادل وزیر اعظم بینی گینٹز نے اسے 'انتہائی اہم‘ معاہدہ قرار دیا اور عرب ممالک کو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کی اپیل کی۔

متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کو جرات مندانہ اقدام قرار دیا اور کہا کہ اس سے اسرائیل اور فلسطین کے مابین طویل عرصے سے جاری تنازع کا حل ممکن ہوسکے گا۔


متحدہ عرب امارات کے رہنما شیخ محمد بن زائد النہیان نے ایک ٹوئٹ میں کہا”اس معاہدے کے بعد فلسطینی علاقوں کا اسرائیل میں مزید انضمام رک جائے گا۔"

 متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'بیشتر ممالک اسے دو ریاستی حل کے حوالے سے ایک ٹھوس قدم کے طور پر دیکھیں گے۔‘

امریکا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات کو معمول پر لانا ایک 'بہت بڑی پیش رفت‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ ہمارے دو عظیم دوستوں کے مابین تاریخی امن معاہدہ‘ہے۔

بعدازاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل اور اس کے خطے میں مسلمان پڑوسیوں کے مابین مزید سفارتی کامیابیاں متوقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'کچھ ایسی پیش رفت متوقع ہیں جس کے بارے میں ابھی بات نہیں کرسکتا۔‘


دوسری جانب امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اسرائیل اور یو اے ای کے مابین امن معاہدے کو 'تاریخی دن اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے ایک اہم قدم‘قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو امید ہے کہ یہ قابل تحسین قدم خطے میں 72 برس کی دشمنی کو ختم کرنے والے معاہدوں کے سلسلے میں پہل ہوگا۔

فلسطینی اتھارٹی

فلسطینی اتھارٹی نے اس معاہدے کی 'مذمت‘ کی اور اسے ’مسترد‘ کردیا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے معاہدے کو فلسطینی عوام کے خلاف ’جارحیت‘ اور ان کے کاز سے ’غداری‘ کے مترادف قرار دیا۔ اتھارٹی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے معاہدے پر فلسطینی قیادت کا ’ہنگامی اجلاس‘ طلب کیا ہے۔

حماس

فلسطینی اسلامی گروپ حماس نے کہا کہ اس معاہدے سے فلسطینی کاز میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ حماس کے ترجمان حازم قاسم نے 'امن معاہدے‘ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ’اس سے فلسطین کے مقاصد پورے نہیں ہوتے۔‘  انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ دراصل 'متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاہدہ اسرائیلی قبضے اور جرائم کا صلہ ہے'۔

مصر

مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ”اس سے مشرق وسطی میں امن لانے میں مدد ملے گی۔"  انہوں نے مزید لکھا۔ ”میں نے فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے انضمام کو روکنے کے بارے میں امریکا، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان مشترکہ بیان کو دلچسپی اور تحسین کے ساتھ پڑھا۔ میں اپنے خطے کی خوشحالی اور استحکام کے لیے اس معاہدے کے معماروں کی کاوشوں کی تعریف کرتا ہوں۔“

برطانیہ

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی اس معاہدے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر لانے کا فیصلہ بڑی خوشخبری ہے۔

بورس جانسن نے کہا کہ اس میں میری گہری دلچسپی تھی کہ اسرائیل مغربی کنارے میں انضمام نہ کرے اور یہ معاہدہ انضمام سے متعلق اسرائیلی فیصلے کو معطل کردے گا اس طرح یہ مشرق وسطی میں امن کی راہ میں ایک خوش آئند قدم ہے۔

Frankreich Paris Emmanuel Macron und Benjamin Netanjahu
فرانس نے بھی اس 'تاریخی معاہدے‘ کا خیر مقدم کیا ہے۔ تصویر میں فرانسیسی صدر اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Euler

ایران

ایران میں پاسداران انقلاب سے وابستہ خبررساں ایجنسی تسنیم نے کہا کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کا معاہدہ شرمناک ہے۔ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای کی طرف سے ابھی تک معاہدے پر کوئی رد عمل نہیں آیا ہے۔

فرانس

فرانس نے بھی اس 'تاریخی معاہدے‘ کا خیر مقدم کیا ہے۔ فرانسی وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک مثبت قدم ہے اور اس معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستوں کے قیام کے لیے بات چیت کا سلسلہ بحال ہوجانا چاہیے۔

ج ا /  ص ز  (ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں