1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کا غزہ کی ناکہ بندی میں نرمی کا اعلان

17 جون 2010

اسرائیل نے جمعرات کو حماس کے زیرِ انتظام غزہ پٹی کے محاصرہ میں نرمی کا اعلان کیا ہے۔ تاہم اس اعلان میں تل ابیب نے اُن تمام اشیاء کی مکمل تفصلات جاری نہیں کیں، جو اِس نرمی کے بعد غزہ لائی جاسکیں گی۔

https://p.dw.com/p/Nt9r
تصویر: AP

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 31 مئی کو غزہ متاثرین کے لئے امدادی سامان لے جانے والے ایک قافلے پر حملے کے نتیجے میں نو امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے اسرائیل پر شدید عالمی دباؤ ہے۔ چارسالہ محاصرہ کی وجہ سے حماس کے زیرِ انتظام علاقوں میں عوام کو شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔ کئی بین الا اقوامی انسانی حقوق کی تنظمیں اِس ناکہ بندی کوغیرقانونی قرار دیتی ہیں۔

Hamas feiert Jahrestag und kündigt Überraschung an
حماس نے اِس اسرائیلی اعلان کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اِس ناکہ بندی کو مکمل طور پر ختم کیا جائےتصویر: AP

اسرائیل کی طرف سے نرمی کے بعد امید کی جارہی ہے کہ ایسی اشیاء یا سامان کی غزہ میں ترسیل آسان ہوجائے گی، جو شہریوں کی استعمال میں آسکیں۔ اس کے علاوہ بین الااقوامی نگرانی میں چلنے والے شہری منصوبوں کے لئے بھی سامان لے جانے کی اجازت ہوگی۔ نرمی کے تحت اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام تعمیراتی منصوبوں کے لئے بھی تعمیراتی سامان بھیجا جاسکے گا۔ تاہم تل ابیب حکومت کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی انتظامات اب بھی سخت رہیں گے تاکہ حماس کے زیرِ انتظام علاقوں میں ہتھیاروں کے داخلے کو روکا جا سکے۔

NGO im Westjordanland UNRWA Hilfsorganisation Gaza
خیال کیا جارہا ہے کہ اس نرمی کے بعد بہت سی اشیاء کی ترسیل میں آسانی ہوجائے گیتصویر: AP

حماس نے اس اسرائیلی اعلان کو مسترد کرتے ہوئے، اسے ایک دکھاوا قرار دیا ہے، جو بین الااقوامی برادری کے دباؤ کو کم کرنے کے لئے ہے۔ حماس کے سینئر رہنما اسماعیل ردوان نے کہا کہ اُن کی تنظیم اس اسرائیلی فیصلے کو مسترد کرتی ہے کیونکہ اس نرمی کا مقصد اُس بین الااقوامی دباؤ کو کم کرنا ہے، جو اسرائیل پر ناکہ بندی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے حوالے سے ہے۔

خیال کیا جارہا ہے کہ نرمی کا یہ فیصلہ اُس بات چیت کا نتیجہ ہے، جو مشرق وسطی کے لئے گروپ چار کے نمائندہ ٹونی بلیئر اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن ہاہو کے درمیان حالیہ دنوں میں ہوئی۔ گروپ چار میں اقوامِ متحدہ، یورپی یونین، روس اور امریکہ شامل ہیں۔

خیال کیا جارہا تھا کہ اسرائیل یورپی یونین اور فلسطینی اتھارٹی کے حکام کو سرحدی علاقوں میں آنے والے سامان کی تلاشی کے لئے مقرر کرے گا۔ تاہم آج ہونے والے اعلان میں ایسی کوئی بات شامل نہیں ہے۔ اسرائیل نے یہ ناکہ بندی جون 2006ء میں غزہ کے عسکریت پسندوں کی طرف سے ایک اسرائیلی سپاہی گیلاد شالیت کے اغوا کے بعد لگائی تھی۔ اس ناکہ بندی میں ایک سال بعد مذید سختی اس وقت کی گئی، جب حماس نےغزہ سے انتخابات جیتے۔ اس نرمی کے بعد اسرائیل نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ بین الااقوامی برادری گیلاد شالیت کی فوری رہائی کے لئے کوششیں کرے گی۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: افسر اعوان