1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اس رات کی یاد ایک بھیانک خواب ہے‘

عاطف توقیر1 جنوری 2015

بھارت میں مبینہ طور پر ایک ٹیکسی ڈرائیور کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی نے جمعرات کو کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے بعد خوف کے مارے نہ سو سکتی ہے اور نہ ہی گھر سے اکیلے باہر نکل پاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1EDvY
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Tsering Topgyal

اس 25 سالہ نوجوان لڑکی نے جمعرات کے روز ایک اخبار میں اپنے مضمون میں پانچ دسمبر کی اس رات کا ذکر کیا، جب وہ اپنے دوستوں کے ساتھ رات کا کھانا کھانے کے بعد گھر لوٹ رہی تھی اور اس درندگی کا نشانہ بنی۔

اس لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ دوستوں کے ساتھ ڈنر کے بعد اسے ٹیکسی کی تلاش میں کچھ چلنا پڑا اور ٹیکسی قدرے سنسان جگہ پر کھڑی ملی، یہیں اس ٹیکسی ڈرائیور نے اسے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا اور نئی دہلی کے شمال میں اس کے گھر کے قریب پھینکتا ہوا چلا گیا۔

Uber Taxi Fahrer Festnahme Neu Delhi 08.12.2014
یہ ڈرائیور اب پولیس کی حراست میں ہےتصویر: Reuters/A. Abidi

جمعرات کو انڈین ایکسپریس اخبار میں شائع ہونے والے مضمون میں اس لڑکی کا کہنا ہے، ’’اب مجھ سے سویا نہیں جاتا۔ اس رات کی بھیانک یاد کے جھماکے مجھے خوف زدہ کیے دیتے ہیں۔ میں اکیلے گھر سے نکلتے ڈرتی ہوں۔‘

اس واقعے نے ایک مرتبہ پھر بھارت میں خواتین کے عدم تحفظ کے معاملے پر ملکی اور بین الاقوامی توجہ مرکوز کرا دی ہے۔ یہ واقعہ دہلی ہی میں ایک لڑکی کے ساتھ چلتی بس میں جنسی زیادتی کے واقعے کے دو برس مکمل ہونے سے چند روز قبل پیش آیا ہے۔ 16 دسمبر 2012ء کو اُس 23 سالہ میڈیکل طالبہ کے ساتھ چھ افراد نے جنسی زیادتی کی تھی اور لوہے کی سلاخ کے ذریعے اس لڑکی کو شدید زخمی کر کے بعد میں چلتی بس ہی سے برہنہ حالت میں باہر پھینک دیا تھا۔ بعد میں یہ لڑکی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گئی تھی۔ اس لڑکی کے انتقال کے بعد بھارت بھر میں خواتین کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کے مطالبے کے ساتھ ہزاروں افراد نے مظاہرے کیے تھے۔

اپنے مضمون میں اس متاثرہ لڑکی نے لکھا کہ ملک میں لڑکیوں اور خواتین کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قوانین جنسی حملے کرنے والوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس لڑکی نے مزید کہا کہ جنسی زیادتی کے دوران ٹیکسی ڈرائیور شِوّ کمار یادو نے اسے لوہے کی سلاخ سے زخمی کرنے کی دھمکی بھی دی۔ ’’قوانین سے خوف زدہ ہونے کی بجائے اس شخص نے دو برس قبل کے واقعے کو ایک عورت کو ڈرانے کے لیے استعمال کیا۔‘

اس لڑکی نے اپنے مضمون میں ’اوبر‘ ٹیکسی سروس کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکسی سروس، یادو جیسے ڈرائیوروں کو بھرتی کرتے ہوئے ان کے ماضی اور دیگر حوالوں سے اچھی طرح دیکھ بھال کرنے میں ناکام رہی ہے۔ واضح رہے کہ 32 سالہ ملزم یادو اس سے قبل بھی متعدد جرائم بشمول جنسی زیادتی کے الزامات کے مقدمات میں ضمانت پر رہا ہے۔ اس تازہ واقعے کے بعد ’اوبر ٹیکسی سروس‘ پر دہلی میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔