1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ارکان پارلیمان کی جعلی ڈگریاں: ڈاکٹر جاوید لغاری کون ہیں؟

19 جولائی 2010

عدالتی حکم پر ارکان پارلیمان کی تعلیمی ڈگریوں کی تصدیق کرنے والے ہائر ایجو کیشن کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر جاوید لغاری کو پیپلز پارٹی کی حکومت کی طرف سے شدید دباو کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/OP36
جاوید لغاری کو بےنظیر بھٹو امریکہ سے پاکستان لائی تھیںتصویر: picture-alliance/ dpa

بعض مبصرین کے بقول چیف جسٹس افتخار چوہدری کی طرح غالباً وہ دوسرے شخص ہیں جنہوں نے غیر معمولی سرکاری دباو کے سامنے سر جھکانے سے انکار کر دیا ہے۔

سندھ کے شہر حیدر آباد سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جاوید لغاری نے الیکٹریکل انجینئرنگ میں گریجوایشن کی ڈگری سندھ یونیورسیٹی سے، پوسٹ گریجوایشن کی ڈگری ایک ترک یونیورسٹی سے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری ایک امریکی یونیورسٹی سے حاصل کی۔

وہ نیویارک کی ایک یو نیورسٹی میں پروفیسر تھے، جب بےنظیر بھٹو نے انہیں پاکستان بلایا تھا۔ وہ تعلیم، سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بارے میں مرحومہ بےنظیر بھٹو کے مشیر بھی رہ چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے منشور کی تیاری میں بھی وہ بےنظیر بھٹو کی معاونت کرتے رہے۔

Pakistan Sindh province Versammlung wählt Präsident
پاکستانی پارلیمانی اداروں میں بہت سے منتخب اراکین کی ڈگریاں جعلی ہیںتصویر: AP

بعد ازاں انہیں شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹینکالوجی کا صدر بھی بنایا گیا۔ اس ادارے کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے چیئرمین ملکی صدر آصف علی زرداری ہیں۔ بعد ازاں 2009 میں ڈاکٹر جاوید کو اس ادارے کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا تھا۔

بےنظیر بھٹو نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انہیں مارچ 2006 میں چھ سال کے لئے سینیٹ کا رکن منتخب کرایا۔ اپریل 2009 میں وہ سینیٹ کے قائم مقام چیئرمین بھی رہے لیکن 2009 میں انہیں اپنی ہی پارٹی کے فیصلے پر سینیٹ کی نشست سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایک اعلیٰ افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ جاوید لغاری اور حکومت کے مابین کمیشن کی مالی حالت کو بہتر بنانے کے حوالے سے بھی کئی امور پر شدید اختلافات تھے۔

Pakistan Parlament
جاوید لغاری کی قیادت میں ہائر ایجوکیشن کمیشن ارکان پارلیمان کی ڈگریوں کی جانچ پڑتال جاری رکھے ہوئے ہےتصویر: Abdul Sabooh

ڈاکٹر لغاری کا تعلق پیپلز پارٹی کے ان رہنماؤں اور ووٹروں سے زیادہ رہا ہے جو بےنظیر بھٹو کے قریب اور پارٹی کی موجودہ قیادت کے ناقد رہے ہیں۔ ان کی حمایت میں زیادہ تر بیانات بھی انہی لوگوں کی طرف سے آئے ہیں۔

سینیٹر صفدر عباسی کہتے ہیں کہ عدالتی حکم پر جعلی ڈگریاں رکھنے والے ارکان پارلیمان کی نشاندہی کر کے ڈاکٹر جاوید کوئی غلط کام نہیں کر رہے۔ ایک تجزیہ نگار عامر ہاشم کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر جاوید لغاری کا قصور صرف یہ ہے کہ انہوں نے ''ڈاکٹر بابر اعوان بننے سے انکار‘‘ کر دیا ہے۔

پاکستانی وکلاء کی ایک تنظیم جوڈیشل ایکٹیوزم پینل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ با اثر لوگوں کے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے جاوید لغاری کی زندگی کو خطرہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ وکلاء کی اس تنظیم نے جاوید لغاری کی سکیورٹی بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

اس تنظیم کے مطابق اس وقت پنجاب کی مختلف جیلوں میں اٹھارہ سو افراد جعلی ڈگریوں کے الزام میں سزائیں بھگت رہے ہیں لیکن جعلی ڈگریوں سے متعلق الزامات ثابت ہو جانے کے باوجود بااثر لوگوں کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی جار ہی۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں