1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اربوں وصول کر چکے ہیں، نیب

شکور رحیم اسلام آباد16 جولائی 2015

پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے (نیب) نے اپنے قیام کے بعد سے پندرہ سالوں میں بدعنوانی کے ذریعے لوٹے گئے دو سو چونسٹھ ارب روپے وصول کرنے کا دعوی کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1G098
تصویر: AP

نیب کی جانب سے جمعرات کو ملکی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ایک فہرست کے مطابق سن دوہزار میں اپنے قیام کے بعد سے لیکر اب تک نیب نے بد عنوانی کے ذریعے لوٹی گئی رقم میں سے دو کھرب تریسٹھ ارب انہتر کروڑ چالیس لاکھ روپے وصول کیے ہیں۔ عدالت کے حکم پر جمع کرائی گئی اس رپورٹ کے مطابق نیب نے بدعنوانی کے مختلف مقدمات میں ملوث ملزمان سے رضاکارانہ واپسی کی مد میں انیس ارب چار کروڑ ساٹھ لاکھ روپے وصول کیے۔ جب کہ ملزمان کے ساتھ پلی بارگین کی مد میں دس ارب اکہتر کروڑ روپے ریکور کیے گئے ہیں۔

بینک نادہندگان اور قرضوں کی ری شیڈیولنگ کرانے والے ملزمان سے ایک کھرب اسی ارب سے زائد کی رقم وصول کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالتی جرمانوں کی مد میں انتیس جبکہ بالواسطہ اور بلاواسطہ وصولیوں کی مد میں سات ارب سترہ کروڑ روپے وصول پائے۔

خیال رہے کہ نیب کو اس وقت اپنی مبینہ خراب کارکردگی کی وجہ سے عدالت عظمی کے ہاتھوں سخت سرزنش کا سامنا ہے۔ نیب کی جانب سے حال ہی میں پاکستان میں بد عنوانی کے ڈیڑھ سو بڑے مقدمات کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ہے۔ جس میں موجودہ وزیر اعظم نواز شریف ان کے بھائی وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اور سابق وزرا ء اعظم چوہدری شجاعت حسین، یوسف رضا گیلانی اور راجا پرویز اشرف کے نام بھی شامل ہیں۔

اسی مقدمے کی سماعت کے دوران نیب حکام نے عدالت کو اپنی کارکردگی سے آگاہ کرتے ہوئے دو سو چونسٹھ ارب روپے ریکور کرنے کا دعوٰی کیا تھا۔ جس پر عدالت نے انہیں حکم دیا کہ وہ بتائیں کہ یہ رقم کن ذرائع سے ریکور کی گئی ہے۔

جمعرات کو سپریم کورٹ میں اس مقدمے کی سماعت کرنیوالے دو رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا "ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت عدالت میں ایک کھرب روپے سے زائد مالیت کے مقدمات زیر سماعت ہیں اور جو عدالت سے باہر ہیں ان کا پتہ نہیں۔"جسٹس جواد نے کہ ہم کشکول لے کر آئی ایم ایف اور انکل سام کے پاس بھیک منگوں کی طرح پھرتے ہیں لیکن اپنے ہاں کرپشن پر قابو نہیں پا سکتے۔

نیب کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل ذوالفقار بھٹہ نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ اصل میں نیب کی تفتیشں اور استغاثہ میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا " اگر ایک ملزم کروڑوں روپے لوٹتا ہے اور وہ نیب کے ساتھ پلی بارگین کر لے تو لاکھوں روپے میں سودا طے ہو جاتا ہے اور ملزم باعزت چھوٹ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ نیب نے ریکوری رپورٹ میں ایسی رقوم بھی شامل کی ہیں، جو صرف اس کی وجہ سے نہیں بلکہ عدالتوں کے اور دیگر اداروں کی کاوشوں سے بھی صول ہوتی ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ اصل میں نیب نے آج تک جتنی بھی بااثر سیاسی شخصیات کے مقدمے تفتیش کی اس میں مک مکا ہی نظر آیا ہے۔ ذوالفقار بھٹہ کے مطابق نیب کی اپنی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق کئی مقدمات پندرہ سال گزرنے کے باوجود ابھی تک انکوائری کے مرحلے سے ہی آگے نہیں بڑھ پائے۔