1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

احسان اللہ احسان کا انٹرویو نشر نہ کیا جائے، پیمرا

بینش جاوید
27 اپریل 2017

پیمرا نے پاکستانی نیوز چینل جیو پر کلعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے انٹرویو کو نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2c1Sb
Pakistan Taliban-Sprecher Ehsanullah Ehsan & Adnan Rasheed
تصویر: Getty Images/AFP/H. Muslim

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،‘‘ احسان اللہ احسان دہشت گرد تنظیم کا ترجمان رہا ہے اور اس شخص نے تنظیم کے رکن کے طور پر ہزاروں پاکستانیوں کو ہلاک کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ ایسے شخص کا کسی بھی چینل پر انٹرویو نشر کرنا ان ہزاروں فوجیوں، عام شہریوں اور بچوں کے والدین، رشتہ داروں اور کروڑوں پاکستانیوں کے لیے تکلیف دہ عمل ہے جو دہشت گردانہ کاروائیوں میں ہلاک ہوئے تھے۔‘‘

جیو نیوز پر سلیم صافی کے اس  پروگرام کے اشتہار چلائے جا رہے تھے جس میں وہ  احسان اللہ احسان کا انٹرویو کر رہے ہیں۔ یہ پروگرام ستائیس اپریل کو پاکستان میں نشر کیا جانا تھا۔ عام شہریوں سمیت کئی صحافیوں نے احسان اللہ احسان کے انٹرویو کو ٹی وی پر دکھائے جانے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پاکستان میں میڈیا کے حقوق کے لیے کام کرنی والی تنظیم ‘میڈیا میٹرز فار ڈیموکرسی‘ کے شریک بانی اسد بیگ نے ڈی ڈبلیو کوبتایا،’’میرے خیال میں  ٹی وی پر ایک ایسے شخص کو وقت دینا جو ہزاروں پاکستانیوں کے قتل کا ذمہ دار ہے، جیو کی انتہائی بے حسی ہے۔‘‘

اسد بیگ کہتے ہیں کہ وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ پیمرا کو اس معاملے پر فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان کے بیانات خود پاکستانی فوج کے شعبہء تعلقات عامہ کی جانب سے نشر کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا،’’کیا کلبھوشن یادیو کا انٹرویو بھی نشر کیا جائے گا ؟ اس کے پاس بھی تو کافی معلومات ہوں گی۔‘‘ پاکستانی فوج کے مطابق کلبھوشن یادیو بھارتی خفیہ ایجنسی کا ایجنٹ ہے جس کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا تھا۔

جیو نیوز سے وابستہ صحافی ثاقب تنویر کی رائے میں احسان اللہ احسان کا انٹرویو نشر کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ دنیا بھر میں صحافی اس قسم کے انٹرویوز کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بین الاقوامی ادارے ایسی ڈاکیومینٹریاں بناتے ہیں تاکہ بتایا جا سکے کے دہشت گرد کیسے کام کرتے ہیں۔‘‘ ثاقب کہتے ہیں،’’بحیثیت صحافی یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ سچ تک پہنچنے کے لیے تمام زاویوں کو دکھایا جائے۔ اس خاص انٹرویو کے حوالے سے میں سمجھتا ہوں کہ یہ قومی مفاد کے خلاف نہیں ہے۔ اس انٹرویو کا مقصد قومی بیانیے کو مزید مضبوط کرنا ہے۔ پیمرا کا کام ہے کہ وہ قوانین کے عمل در آمد کو یقینی بنائے لہذا پیمرا کو قصور وار نہیں ٹہرایا جا سکتا۔‘‘

پاکستان کی ایک خاتون صحافی نےاپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ پیمرا کی جانب سے پروگرام کے نشر ہونے پر پابندی عائد کرنا ایک اچھا فیصلہ ہے۔ ہم برسوں سے احسان اللہ احسان کے بیانات سن رہے ہیں۔ یہ کوئی گمراہ نوجوان نہیں ہے وہ اچھی طرح جانتا تھا کہ وہ کیا کر رہا ہے اب اس کے بیانات ایک غلط تاثر قائم کر رہے ہیں۔ بطور صحافی ہمیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اور اس کے انٹرویو سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ہمی ٹی ٹی پی کی قیادت سے ہمدردی کرنی چاہیے جو کہ انتہائی خطرناک بات ہے۔‘‘

پیمرا کے بیان میں لکھا گیا ہے کہ احسان اللہ احسان کا انٹرویو نیشنل ایکشن پلان کے تحت جاری کردہ ہدایات اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے منظور کردہ اُس ضابطہء اخلاق برائے الیکٹرانک میڈیا کی صریحاً خلاف ورزی ہے جس کے تحت کسی کلعدم تنظیم اور اس کے نمائندوں کے بیانات نشر نہیں کیے جا سکتے۔ کئی صحافیوں کی رائے میں پیمرا کی پابندی کے باوجود جیو نیوز سلیم صافی کے اس پروگرام کو نشر کرے گا۔