1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

احتجاج کے دوران املاک کو نقصان، 150 مظاہرین گرفتار

4 نومبر 2018

سپریم کورٹ کی طرف سے آسیہ بی بی کی رہائی کے احکامات کے بعد شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے تقریبا ڈیڑھ سو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/37dBv
Pakistan Proteste nach Freispruch Asia Bibi
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum

پولیس حکام کے مطابق پاکستان ميں بد امنی پھيلانے اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام ميں کم از کم ڈيڑھ سو افراد کو حراست ميں لے ليا گيا ہے۔ ملتان ميں سينئر پوليس افسر ناياب حيدر نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتايا کہ پوليس دوران احتجاج بنائی جانے والی ويڈيوز اور تصاوير کی مدد سے ملزمان تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔

پاکستان ميں سپريم کورٹ نے اس ہفتے بدھ کے روز  آسيہ بی بی کو توہين رسالت کے الزام ميں بری کر ديا تھا، جس کے بعد ملک کے تمام بڑے شہروں ميں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ مشتعل ہجوم کی طرف سے اس احتجاج کے دوران بڑے پيمانے پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچايا گيا۔

Pakistan, Islamabad: Anhänger der islamistischen politischen Partei Tehrik-e-Labaik blockieren die Verbindung von Faizabad, um in Islamabad zu protestieren
تصویر: Reuters/F. Mahmood

گزشتہ روز سوشل میڈیا کے کئی پیجز پر یہ درخواست کی گئی تھی کہ انہیں ایسی تصاویر اور ویڈیوز روانہ کی جائیں، جن میں مظاہرین کو توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایسی متعدد ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں، جن میں مظاہرین کو سامان لوٹتے اور لوگوں کی گاڑیوں کو نقصان پہنچاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین کی طرف سے ایسی کارروائیاں کی شدید مخالفت بھی کی جا رہی ہے۔

آسیہ کے شوہر کو بیوی کی سلامتی سے متعلق گہری تشویش: انٹرویو

اسی طرح کئی پیجز پر یہ درخواست بھی کی گئی تھی کہ املاک کو نقصان پہنچانے والے مظاہرین کے بارے میں مقامی پولیس کو اطلاع کریں۔ دوسری جانب تحریک لبیک کے ساتھ ہونے والے حکومتی معاہدے میں یہ بھی شامل ہیں کہ ہنگاموں کے دوران ان کے گرفتار شدہ تمام کارکنوں کو رہا کیا جائے گا۔ اس معاہدے کے حوالے سے پاکستانی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا گزشتہ روز کہنا تھا، ’’ حکومت کے پاس ایک راستہ تو یہ تھا کہ وہ متشدد مظاہرین کے خلاف طاقت استعمال کرے لیکن اس میں مزید انسانی جانیں ضائع ہو سکتی تھیں۔ دوسرا راستہ یہ تھا کہ مظاہرین کی قیادت سے مذاکرات کیے جائیں، جن میں کچھ لینا اور کچھ چھوڑ دینا تو پڑتا ہی ہے۔‘‘

ا ا / ع ح