1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اجلاس منسوخ کرنے پر جرمنی پر دوہرے معیار کا الزام، ترکی

3 مارچ 2017

ترکی نے جرمن حکومت پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ قبل ازیں جرمنی میں ترک وزیر انصاف کے خطاب پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ ترکی کے مطابق برلن کو بہتر تعلقات کے لیے ’برتاؤ کرنے کا طریقہ‘ بھی سیکھنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/2Ya3e
Türkei Mevlut Cavusoglu Außenminister
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Ozbilici

ترکی نے جمعے کے روز کہا ہے کہ اگر جرمن حکومت بہتر تعلقات قائم رکھنا چاہتی ہے تو اسے یہ بھی سیکھنا چاہیے کہ کسی دوسرے سے برتاؤ کیسے کیا جاتا ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین اس نئے سفارتی تناؤ کی وجہ ترک وزیر انصاف کی طرف سے جرمنی میں ترک باشندوں سے خطاب پر پابندی بنی ہے۔

ترکی میں مستقبل قریب میں صدارتی نظام رائج کرنے کے موضوع پر ایک عوامی ریفرنڈم کرایا جائے گا، جس کی منظوری کے لیے عوامی تائید حاصل کرنے کی خاطر ترک وزیر انصاف بوزداگ جرمنی میں ترک نژاد باشندوں کے دو سیاسی اجتماعات سے خطاب کرنا چاہتے تھے جبکہ جرمنی میں گزشتہ روز ان ریلیوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

 ان میں سے ایک سیاسی ریلی کل جمعرات کی شام منعقد کی جانا تھی۔ جرمن علاقے گاگیناؤ کی مقامی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ سکیورٹی خدشات اور جگہ کی کمی کی وجہ سے مجوزہ ریلی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ جرمنی میں تقریباﹰ تین ملین ترک رہائش پزیر ہیں، جن میں سے پندرہ لاکھ ترک شہریت کے حامل ہیں اور ووٹ کا حق رکھتے ہیں۔

Berlin Unterstützer Tayyip Erdogan Parlamentswahlen
جرمنی میں تقریباﹰ تین ملین ترک رہائش پزیر ہیں، جن میں سے پندرہ لاکھ ترک شہریت کے حامل ہیں اور ووٹ کا حق رکھتے ہیںتصویر: Getty Images

جرمن حکام کے اس فیصلے کے بعد آج انقرہ میں ترک وزیر خارجہ مولود چاؤس اولو کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ آپ کو اس کے نتائج کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ ’’فرسٹ کلاس اور ترکی سیکنڈ کلاس‘‘ نہیں ہے۔

سیاسی اجتماعات سے خطاب پر پابندی کے سرکاری فیصلے کے بعد انقرہ نے ترکی میں تعینات جرمن سفیر کو وضاحت کے لیے  بھی طلب کر لیا ہے۔ ترک وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ جمعرات کی رات انقرہ میں جرمن سفیر کو طلب کر کے انہیں برلن حکومت کے فیصلے پر ترکی کے عدم اطمینان سے اچھی طرح آگاہ کر دیا گیا۔

دونوں ملکوں کے درمیان ان دنوں اس وجہ سے بھی تناؤ ہے کہ انقرہ حکومت نے کچھ دن پہلے ترک نژاد ایک جرمنی صحافی کو دہشت گردوں کے لیے پروپیگنڈا کرنے کے الزام کے تحت گرفتار کر لیا تھا۔ اس گرفتاری کے بعد جرمن وزارت خارجہ نے بھی جرمنی میں تعینات ترک سفارت کار کو طلب کیا تھا۔

ترکی میں صدارتی نظام کے حوالے سے ریفرنڈم کا انعقاد سولہ اپریل کو کیا جائے گا۔