1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور بھارت میں ابھینندن کی رہائی پھر زیر بحث

29 اکتوبر 2020

پاکستانی قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اور مسلم لیگ نون کے رہنما ایاز صادق کی بدھ کے روز کی گئی تقریر کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی اور بھارتی صارفین کے مابین شدید بحث کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3kbdZ
تصویر: Reuters/A. Dave

پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما ایاز صادق کی قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر میں بھارتی پائلٹ ابھینندن ورتھمان کی بھارت واپسی سے متعلق کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ 

بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین اس بیان کو ایک 'انکشاف‘ قرار دے رہے ہیں۔ بھارتی پائلٹ ابھینندن ورتھمان کی گرفتاری گزشتہ برس فروری میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران اس وقت ہوئی تھی جب پاکستانی فضائیہ نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں ان کا فائٹر جیٹ مار گرایا تھا۔ یہ واقعہ پاکستانی صوبے خیبرپختونخوا میں بالاکوٹ کے مقام پر بھارتی طیاروں کی بمباری کے اگلے روز پیش آیا تھا۔

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اس سے اگلے ہی روز ابھینندن کو واپس بھارت بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت نے یہ فیصلہ 'امن کی علامت‘ کے طور پر کیا ہے۔

ایاز صادق نے کیا کہا؟

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا کلپ ایاز صادق کی قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کا ایک حصہ ہے۔ 

اس کلپ میں ایاز صادق نے حکومتی وزیر مراد سعید کے کلبھوشن یادیو سے متعلق ایک بیان کے جواب میں بھارتی پائلٹ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ابھینندن کی کیا بات کرتے ہیں۔ مجھے یاد ہے شاہ محمود قریشی صاحب اس میٹنگ میں تھے، جس میں پرائم منسٹر صاحب نے آنے سے انکار کر دیا اور چیف آف آرمی اسٹاف تشریف لائے۔ پیر کانپ رہے تھے، پسینہ ماتھے پر تھا اور ہم سے شاہ محمود قریشی صاحب نے کہا، فارن منسٹر صاحب نے، کہ خدا کا واسطہ ہے اب اسے واپس جانے دیں کیوں کہ نو بجے رات کو ہندوستان پاکستان پر اٹیک کر رہا ہے۔ وہ ہندوستان نے کوئی اٹیک نہیں کرنا تھا، کچھ نہیں ہونا تھا، صرف گھٹنے ٹیک کر ابھینندن کو واپس بھیجنا تھا، جو انہوں نے کیا۔‘‘

واضح رہے کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف اور ان کے کارکن سابق وزیر اعظم نواز شریف پر الزام عائد کرتے ہیں کہ انہوں نے دوران اقتدار پاکستان میں گرفتار ہونے والے مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا بین الاقوامی فورمز پر تذکرہ نہیں کیا۔ حکمران جماعت مسلم لیگ نواز پر بھارت نواز ہونے کے الزامات بھی عائد کرتی رہتی ہے۔

ایاز صادق نے بھی قومی اسمبلی میں ابھینندن کی بھارت کو واپسی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ساتھ میں یہ بھی کہا کہ حکمران جماعت کے ارکان 'ایسی باتیں نہ کریں کہ ہم بھی یہ باتیں کرنے پر مجبور ہو جائیں‘۔

بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین کے ردِ عمل کے بعد ایاز صادق نے وضاحتی ویڈیو بیان بھی جاری کیا۔ ایاز صادق نے دعویٰ کیا کہ بھارتی میڈیا نے ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا اور ان کے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے۔ 

وضاحتی بیان میں ایاز صادق کا مزید کہنا تھا کہ ابھینندن پاکستان میں مٹھائی بانٹنے نہیں آئے تھے اور انہوں نے پاکستان پر حملہ کیا تھا جس پر ان کا جہاز گرایا گیا جو پاکستان کی فتح تھی۔

اپنے بیان میں کانپتی ٹانگوں اور ماتھے پر پسینے والے الفاظ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بات وزیر اعظم عمران خان کے بارے میں تھی۔ انہوں نے ابھینندن کو واپس بھیجنے کے بارے میں کہا کہ یہ فیصلہ عمران خان نے کیا تھا اور 'معلوم نہیں کہ کیا وہ بھارتی وزیر اعظم سے رابطے میں تھے یا ان پر کس قسم کا دباؤ تھا‘۔ 

پاکستانی صحافی شمع جونیجو نے ایاز صادق کی وضاحتی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ''ایاز صادق صاحب نقصان ہو چکا ہے۔ بھارتی میڈیا کو الزام نہ دیں، وہ تو صرف آپ کے بیان کا ہی حوالہ دے رہے ہیں جو آپ نے نتائج کے بارے میں سوچے بغیر اسمبلی کے فلور پر دیا۔‘‘


اس تازہ معاملے کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی اور بھارتی صارفین شدید بحث کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پلوامہ کے مقام پر دہشت گردی کے بعد بھارت کی جانب سے بالاکوٹ میں حملے کو بھارتی صارفین اپنی فتح قرار دیتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستانی شہریوں کی اکثریت بھارتی طیارہ مار گرانے کو پاکستان کی فتح قرار دیتے ہیں۔

دونوں ممالک کے صارفین کے لیے یہ ایک جذباتی معاملہ ہے اور ایسی صورت حال میں ایاز صادق کا بیان پاکستانی شہریوں کے لیے خاصی سبکی کا سبب بن چکا ہے۔

ٹوئٹر پر گزشتہ شب سے ایاز صادق اور ابھینندن کے ہیش ٹیگ سر فہرست ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے علاوہ دیگر صارفین بھی مسلم لیگ کے رہنما کے بیان پر شدید تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

نادیہ مرزا نامی ایک صارفہ نے لکھا، '' انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ آج ہماری پارلیمنٹ میں ابھینندن کو لے کر بحث ہو رہی ہے۔ ابھینندن کی گرفتاری ہماری افواج کی ایک بڑی کامیابی تھی اور بھارت کے لیے انتہائی سبکی۔ اپوزیشن حکومت دشمنی میں اتنی آگے نکل گئی ہے کہ ریاستی اور قومی مفاد تک داؤ پر لگانے کو تیار ہے۔‘‘ 

 

’جنرل باجوہ کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں‘

بھارتی میڈیا نے ایاز صادق کے اس بیان کو نمایاں اہمیت دی۔ پارلیمان میں کی گئی تقریر میں ایاز صادق نے ایک ہی جملے میں ملکی فوج کے سربراہ اور ملکی وزیر خارجہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ان کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں اور ماتھے پر پسینہ‘ تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان نے بھارتی حملے کے 'خوف‘ میں ابھینندن کو بھارت واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ بھارتی چینل انڈیا ٹوڈے نے اس بارے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانات بھی دوبارہ شیئر کیے جس میں وہ بھی ایسے ہی دعوے کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ہندو قوم پرست حکمران جماعت بی جے پی کے کارکن اور رہنما ایاز صادق کے اس بیان کے بعد ملکی اپوزیشن جماعتوں پر بھی تنقید کرتے دکھائی دیے۔ 

بی جے پی کے ایک رہنما امیت مالویا نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں اپوزیشن جماعت کانگریس کے کئی رہنماؤں کے بیانات شیئر کیے۔ ان بیانات میں بائیں بازو کی بھارتی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ابھینندن کی واپسی کے فیصلے پر پاکستانی وزیر اعظم کی تعریفیں کی تھیں۔

 

پاکستانی فوج کا ردِ عمل

پاکستانی سیاست دانوں اور عوام کی جانب سے شدید ردِ عمل کے ساتھ ساتھ پاکستانی فوج نے بھی ایاز صادق کے بیان پر شدید تنقید کی ہے۔ پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے اس حوالے سے پریس کانفرنس بھی کی۔


جنرل بابر افتخار نے کہا کہ گزشتہ روز (ایاز صادق) کے بیان میں 'قومی سلامتی سے منسلک معاملات کی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی‘۔

فوج کے ترجمان نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت نے بین الاقوامی قوانین کے خلاف اقدامات کرتے ہوئے بالاکوٹ کے 'پہاڑوں پر بم گرائے‘ اور اس کے جواب میں پاکستان نے دن کی روشنی میں اسے جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں پاکستان کی فتح کو دنیا نے تسلیم کیا اور بھارتی حکمرانوں نے بھی اس ناکامی کا الزام رافیل طیارے موجود نہ ہونے پر ڈالا۔

ابھینندن کی واپسی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی عسکری برتری ثابت کرنے کے بعد ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ابھینندن کو واپس لوٹانے کا فیصلہ کیا تھا اور اسے کسی اور چیز سے جوڑنا افسوس ناک گمراہ کن ہے۔ 

انہوں نے ایاز صادق کا نام لیے بغیر کہا، ''ایسے منفی بیانیے کے براہ راست قومی سلامتی پر اثرات ہوتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی 'واضح فتح‘ کو متنازعہ بنانا کسی بھی پاکستانی کے لیے قابل قبول نہیں۔ 

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا، ''دشمن ان چیزوں کا انفارمیشن ڈومین میں بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے جس کی جھلک آج آپ انڈین میڈیا میں دیکھ سکتے ہیں ۔۔۔ جب دشمن قوتیں پاکستان پر ہائبرڈ وار مسلط کر چکی ہیں، ہم سب کو انتہائی ذمہ داری سے آگے بڑھنا ہو گا۔‘‘

پاکستانی فوج کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملکی فوج خطے کی سکیورٹی صورت حال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہے اور اندرونی و بیرونی خطروں سے نہ صرف آگاہ ہے بلکہ تمام چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر طرح سے تیار ہے۔

بھارتی پائلٹ کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہیں، مکتا دتا