1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آچے میں دس چرچ بند کر دیے جائیں، کٹر نظریات کے حامل مسلمان

عاطف بلوچ18 اکتوبر 2015

انڈونیشیا کے قدامت پرست صوبے آچے میں کٹر نظریات کے حامل مسلمانوں نے مطالبہ کر دیا ہے کہ وہاں قائم دس ’غیرقانونی‘ چرچوں کو ایک دن کے اندر اندر بند کر دیا جائے۔ کچھ دن قبل اسی صوبے میں ایک چرچ کو نذرآتش بھی کر دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Gq0p
Indonesien Aceh Singkil Kirche Brandanschlag verbrannt Feuer Brandstiftung Kampf Christen Muslime
تصویر: picture-alliance/dpa/Str

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ انڈونیشیا کے صوبے آچے میں کٹر نظریات کے حامل مسلمانوں نے مقامی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ علاقے میں موجود دس چرچوں کو بند کر دیا جائے۔ حالیہ دنوں میں وہاں رونما ہونے والی پرتشدد کارروائیوں میں ایک کلیسا کو نذر آتش کر دیا گیا تھا جبکہ اس دوران ایک شخص بھی مارا بھی گیا تھا۔ اس پرتشدد کارروائی میں متعدد افراد زخمی بھی ہو گئے تھے۔ بالخصوص آچے کے ضلع سنِگکل میں صورتحال کافی پیچیدہ ہو چکی ہے، جہاں مختلف نسلی اور مذہبی گروہوں کے مابین تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں زیادہ تر اعتدال پسند نظریات عام ہیں لیکن آچے واحد ایسا علاقہ ہے، جہاں کٹر نظریات کے حامل مسلمان آباد ہیں۔ اسی لیے اس علاقے میں اسلامی قوانین کے نفاذ کا تقاضا بھی کیا جاتا ہے۔

کٹر نظریات کے حامل گروہ ’اسلامک ڈیفنڈرز گروپ‘ (آئی ڈی جی) کی مقامی شاخ کے سربراہ حمبالی سناگا نے روئٹرز کو بتایا، ’’دس ایسے چرچوں کی شناخت کی گئی ہے، جو باقاعدہ پرمٹ کے بغیر کام کر رہے ہیں۔ انہیں بند کر دینا چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی حکومت کے پاس صرف ایک دن کا وقت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انیس اکتوبر تک ان کے مطالبات پر عملدرآمد ہو جانا چاہیے، ’’ہمیں امید ہے کہ کل (بروز پیر) دوبارہ کوئی تشدد رونما نہیں ہو گا۔‘‘

گزشتہ ہفتے ہی انتہا پسند مسلمانوں کے ایک گروہ نے ضلع سنِگکل میں ایک ایسے ہی چرچ کو آگ لگا دی تھی، جو ان کے مطابق ’غیر قانونی‘ طور پر چلایا جا رہا تھا۔ یوں ہزاروں مسیحی باشندے قریبی دیہات میں فرار ہونے پر مجبور ہو گئے تھے۔ اس پرتشدد واقعے کے نتیجے میں مظاہریں میں شامل ایک مسلمان مارا بھی گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد آچے کی مقامی حکومت نے اس علاقے میں اضافی سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے تھے۔ ان تیرہ سو اہلکاروں میں پولیس کے علاوہ نیم فوجی دستے بھی شامل ہیں۔ یہ سکیورٹی اہلکار حساس مقامات پر مسلسل گشت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پولیس اہلکار صلاح الدین کے مطابق، ’’فی الحال صورتحال کنٹرول میں ہے لیکن کسی ناخوشگوار واقعے کا خدشہ بہرحال موجود ہے۔‘‘

Indonesien Aceh Singkil Kirche Brandanschlag
انتہا پسند مسلمانوں نے ضلع سنِگکل میں ایک ایسے چرچ کو آگ لگا دی، جو ان کے مطابق ’غیر قانونی‘ طور پر چلایا جا رہا تھاتصویر: Getty Images/AFP

دوسری طرف مقامی حکومت کے اہلکار، مذہبی رہنما اور مسیحی کمیونٹی کے نمائندے اتوار کو اس بارے میں بات چیت کر رہے ہیں کہ آیا کٹر نظریات کے حامل مسلمانوں کے مطالبات منظور کرتے ہوئے دس چرچوں کو بند کر دیا جائے یا نہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید