1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آپ پاکستان کی خواتین سے معافی مانگیں‘

بینش جاوید
25 اپریل 2019

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی زد میں آگئے جب ان کی جانب سے ایک تقریر کے دوران بلاول بھٹو کو ’صاحبہ‘ کہا گیا۔ ان کے بیان کو خواتین کی تذلیل قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3HNxa
Bildkombo Pakistan Bilawal Bhutto und Zardari Imran Khan Premierminister

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز جنوبی وزیر ستان میں ایک تقریر کے دوران  پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا،’’ میں اقتدار میں جدوجہد اور محنت کے ذریعے آیا نہ کہ بلاول ’صاحبہ‘ کی طرح جو اپنی والدہ کی وصیت پر سیاسی جماعت کے سربراہ بنے۔‘‘

اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی وزیر اعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ سماجی کارکنان اور سول سوسائٹی کی بہت سی شخصیات کا کہنا تھا کہ بلاول کو خاتون کہہ کر ان کی توہین کرنا ظاہر کرتا ہے کہ عمران خان خواتین کو مردوں سے کم تر سمجھتے ہیں۔

سماجی کارکن جبران ناصر نے اس حوالے سے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،'' 66 سال کی عمر میں آکسفورڈ سے تعلیم یافتہ اور دنیا کے کئی ممالک دیکھنے، کرکٹ ٹیم کا کپتان رہنے کے باوجود ہمارے وزیر اعظم خواتین کے جنس کو اس نظر سے دیکھتے ہیں۔ آپ اسے کمزوری کا نشان سمجھتے ہیں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے الفاظ خواتین کو متاثر کریں گے۔ آپ کے پاس بے نظیر بھٹو کی جرات کا نصف بھی نہیں ہے۔‘‘

کالم نگار مرتضیٰ سولنگی نے لکھا،’’ عمران خان کی جانب سے بلاول بھٹو کا مذاق اڑانا بے وقوفی ہے۔ ایسا کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کی خواتین کی توہین کی ہے۔ آپ بلاول کو بھول جائیں آپ پاکستانی خواتین سے معافی مانگیں۔‘‘

سوشل میڈیا صرف اشعر علی نے لکھا،’’ بڑے دکھ کی بات ہے ہم لوگ اخلاقی طور پر اتنا گر چکے ہیں ہزاروں لوگ اتفاق سے ایک عورت کو گالی دے رہے ہیں محض سیاسی اختلافات کی وجہ سے، شرم کی بات ہے خود کو مسلمان کہتےہیں اور اتنے کند ذہن۔‘‘

پلڈاٹ تنظیم کے سربراہ حمد بلال محبوب نے لکھا،’’ یہ بلاول بھٹو کی کامیابی ہے کہ انہوں نے ایک نامور سیاست دان اور ملک کے وزیر اعظم کو ان کی تنقید کا جواب اور ان کو ذاتی طور پر نشانہ بنانے پر مجبور کر دیا ہے۔‘‘

صحافی عاصمہ شیرازی نے بھی وزیر اعظم کے بیان کو تذلیل آمیز ٹہرایا۔ انہوں نے لکھا،’’ ہم ملک کے وزیر اعظم کی جانب سے ایسے الفاظ کی توقع نہیں رکھتے۔‘‘

کالم نگار ماروی سرمد نے اپنی ٹویٹ میں لکھا،’’وزیر اعظم آپ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے لیے شرمندگی کا باعث ہیں۔ آپ دعویٰ کرتے ہیں کہ آپ آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہیں لیکن آپ اخلاقیات کے بنیادی عقائد بھی نہیں جانتے۔ خوشی کی بات ہے کہ بلاول آپ کی طرح نہیں ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ اس ٹویٹ کے بعد سوشل میڈیا پر انتہائی غیر مہذب الفاظ کے ساتھ ان پر تنقید کی گئی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور موسیقار سلمان احمد نے بلاول بھٹو کی ایک سابقہ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ پہ لکھا،’’ میں نو صاحبہ نہ آکھو تے کی آکھو‘‘۔ اس ویڈیو میں بلاول کہہ رہے ہیں ’’اگر روزگار دینا جرم ہے تو میں بار بار یہ جرم کرونگی۔‘‘ ایسی ہی ایک ویڈیو کو وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی ٹویٹ کیا۔