1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آٹھ مشتبہ انتہا پسند مسلمان گرفتار

6 اکتوبر 2018

ملائیشیا کو بھی انتہا پسندانہ اسلامی عقائد رکھنے والے مسلمانوں کی ایک قلیل تعداد کا سامنا ہے۔ مشرق بعید کے اس ملک کی حکومت ایسے نظریات کے حامل افراد پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

https://p.dw.com/p/364zb
Malaysia Feuer an Koranschule in Kuala Lumpur
تصویر: Reuters/L. Seng Sin

ملائیشیائی پولیس نے ہفتے کے دن آٹھ مبینہ عسکریت پسندوں کو حراست میں لینے کی تصدیق کی ہے۔ ان افراد کو مخبری پر گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ اب ابتدائی تفتیشی عمل مکمل کرنے کے بعد ان افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس ان کے نظریات کے تناظر میں فرد جرم عائد کرے گی۔

 پولیس کے مطابق گرفتار شدگان میں سات غیر ملکی اور ایک مقامی شخص شامل ہے۔ ان کو گرفتار کرنے کی وجہ انتہا پسند نظریات کی تبلیغ بتائی گئی ہے اور یہ ملکی سلامتی کے لیے یقینی طور پر خطرناک ہونے کے علاوہ ہمسایہ ملکوں میں دہشت گردی کی راہ کو ہموار کرنے کا سبب بن سکتی تھی۔

ملائیشیا کی قومی پولیس کے سربراہ محمد فوزی کے مطابق گرفتار ہونے والے انتہا پسندوں کے رابطے یمن میں قائم ایک سخت عقیدے کے اُس مدرسے سے ہیں، جو غیر مسلموں کے ساتھ ساتھ اُن کے عقیدے پر عمل نہ کرنے والے مسلمانوں کے قتل کا پرچار کرتا ہے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ یمن میں قائم یہ مدرسہ کس علاقے میں واقع ہے اور اُس کا تعلق ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا القاعدہ کی یمن میں فعال شاخ سے ہے۔

Malaysia Kuala Lumpur Prozess gegen Siti A., wegen Tötung von Kim Jong Nam
ملائیشیائی پولیس نے آٹھ انتہا پسندوں کو حراست میں لینے کی تصدیق کی ہےتصویر: Reuters TV

محمد فوزی کے مطابق سات غیر ملکیوں میں پانچ کا تعلق ایک یورپی ملک سے ہے۔ بقیہ دو میں سے ایک امریکی اور دوسرا مشرقی وسطیٰ کے ملک سے ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یمن کے مدرسہ کی جانب سے یہ کوشش کی گئی تھی کہ جنوب مشرقی ایشیا کے کسی مسلم آبادی یا مسلمان ملک میں ایک مدرسہ قائم کر کے دہشت گردانہ عقائد اور کارروائیوں کو فروغ دیا جائے۔

یہ امر اہم ہے کہ ملائیشیا کے علاوہ انڈونیشیا میں ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جو انتہا پسندانہ عقائد کے حامل ہیں اور اپنے عقائد و نظریات کے لیے پرتشدد کارروائیوں کو درست خیال کرتے ہیں۔

برلن میں مسجد اور ترک ثقافتی مرکز نذر آتش