1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آفتاب احمد کی ہلاکت کی شفاف انکوائری کی جائے: آرمی چیف

عابد حسین4 مئی 2016

پاکستان آرمی کے سربراہ راحیل شریف نے ایم کیو ایم کے ایک سرگرم کارکن کی ہلاکت کی جامع تفتیش کا حکم دیا ہے۔ آفتاب احمد متحدہ قومی موومنٹ کے ایک سرگرم کارکن تھے اور اتوار سے رینجرز کی حراست میں تھے۔

https://p.dw.com/p/1Iha6
تصویر: A. Hassan/AFP/Getty Images

پاکستان آرمی کی جانب سے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ جنرل راحیل شریف نے اِس ہلاکت کی شفاف انکوائری کا حکم دیا ہے۔ فوج کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ انکوائری سے اِس واقعے کی حقیقت واضح ہو جائے گی اور انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ اسی طرح کراچی میں تعینات رینجرز کے سربراہ میجر جنرل بلال اکبر نے بھی ایک اعلیٰ سطحی تفتیشی کمیٹی مقرر کر دی ہے۔ رینجرز کی جانب سے تفتیش کے اعلان میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اِس واقعے میں ملوث افراد کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔

مرحوم آفتاب احمد متحدہ قومی موومنٹ کے سرگرم کارکنوں میں شمار ہونے کے علاوہ سینیئر پارٹی لیڈر اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔ آفتاب احمد اُن کے دفتر کے کوآرڈینیٹر تھے۔ انہیں گزشتہ اتوار کو حراست میں لیا گیا تھا اور منگل، تین مئی کی صبح کراچی کے جناح ہسپتال پہنچایا گیا۔ بظاہر ان کی موت کی وجہ ہارٹ اٹیک بتائی گئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق وہ رینجرز کی حراست کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔ رینجرز نے کہا ہے کہ منگل کو اچانک آفتاب احمد کو سینے میں درد کی شکایت پیدا ہوئی اور ہسپتال پہنچائے جانے کے بعد وہ ہارٹ اٹیک کی وجہ سے جاں بحق ہو گئے۔

Pakistan Parteien Anhänger von Altaf Hussain
مرحوم آفتاب احمد متحدہ قومی موومنٹ کے سرگرم کارکنوں میں شمار ہوتے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

تفصیلات کے مطابق جناح ہسپتال میں آفتاب احمد کو انتہائی تشویشناک حالت میں منگل کو ایمرجنسی یونٹ میں پہنچایا گیا تھا اور وہ تقریباً نصف گھنٹے کے بعد ہی دم توڑ گئے تھے۔ ہسپتال کی ایک سینیئر ڈاکٹر سیمی جمال کے مطابق رحلت پانے والے احمد سینے میں شدید درد محسوس کر رہے تھے۔

پوسٹ مارٹم کرنے والے میڈیکل بورڈ نے بھی موت کی وجوہات نہیں بتائی ہیں اور نہ ہی بدن پر تشدد کے نشانات کے حوالے سے کچھ بیان کیا ہے۔ پولیس سرجن نے بتایا ہے کہ جاں بحق ہونے والے سیاسی کارکن کے پوسٹ مارٹم کے لیے اندرونی اعضاء کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ نے اِس ہلاکت کو بھی رینجرز کی ماورائے عدالت ہلاکتوں کے زمرے میں شمار کیا ہے۔ پاکستان کے مالیاتی مرکزی قرار دیے جانے والے شہر کراچی کی سیاست پر کئی برسوں سے حاوی متحدہ قومی موومنٹ سن 2013 سے کہہ رہی ہے کہ رینجرز شہر میں امن و امن قائم کرنے کے نام پر درجنوں ماورائے عدالت ہلاکتوں میں ملوث ہیں۔