1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسیہ بی بی کینیڈا پہنچ گئیں، میڈیا رپورٹس

1 فروری 2019

آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے جرمن اخبار فرانکفُرٹر الگمائنے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ توہین مذہب کے الزامات سے بری شدہ پاکستانی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کینیڈا میں اپنی بیٹیوں کے پاس پہنچ گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3CafA
Asia Bibi, in Pakistan für Blasphemie zum Tode verurteilt
تصویر: picture-alliance/dpa/Governor House Handout

جرمن میڈیا نے جمعے کے روز آسیہ بی بی کے وکیل کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ توہین مذہب کے الزام میں آٹھ سال تک جیل میں رہنے والی آسیہ بی بی اپنے خاوند کے ہمراہ کینیڈا پہنچ گئی ہیں۔ سیف الملوک کا جرمن اخبار فرانکفُرٹر الگمائنے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’وہ اس وقت اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔‘‘ تاہم ڈی ڈبلیو اس خبر کی فوری طور پر تصدیق کرنے سے قاصر ہے۔

سیف الملوک کا مزید کہنا تھا کہ وہ سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر آسیہ بی بی کے پاکستان سے روانگی کے مقام اور وقت کے حوالے سے کچھ نہیں بتا سکتے۔ قبل ازیں یہ کہا گیا تھا کہ آسیہ بی بی کسی عام مسافر پرواز کے ذریعے بیرون ملک نہیں جا سکتیں۔

Deutschland PK Saif-ul-Malook - Anwalt von Asia Bibi
سیف الملوک کا مزید کہنا تھا کہ وہ سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر آسیہ بی بی کے پاکستان سے روانگی کے مقام اور وقت کے حوالے سے کچھ نہیں بتا سکتےتصویر: Getty Images/AFP/Y. Schreiber

چند روز پہلے آسيہ بی بی کے وکيل نے ڈی ڈبليو اردو سروس سے خصوصی طور پر بات چيت کرتے ہوئے بتايا تھا کہ آسيہ بی بی اور ان کے خاوند انتيس اور تيس جنوری کی درميانی شب کسی وقت پاکستان سے کينيڈا کے ليے روانہ ہو جائيں گی۔

توہین مذہب کا الزام لگائے جانے کے بعد یہ پاکستانی خاتون شہری کئی سال تک جیل میں رہی تھیں۔ اس دوران انہیں ایک ماتحت عدالت نے سزائے موت کا حکم بھی سنا دیا تھا، جس کے خلاف پاکستانی سپریم کورٹ کی سطح تک قانونی اپیلوں کا سلسلہ کئی سال تک جاری رہا تھا۔

پھر گزشتہ برس اکتوبر میں پاکستانی عدالت عظمیٰ نے آسیہ بی بی کو بےقصور قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کر دیا تھا۔ اپنی رہائی سے قبل کم از کم آٹھ سال تک آسیہ جیل میں اس طرح قید رہی تھیں کہ انہیں سزائے موت تو سنا دی گئی تھی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔

اکتوبر 2018ء میں جب آسیہ بی بی کو عدالت عظمیٰ نے بری کر دیا تھا، تو یہ فیصلہ ملک میں مسلم اکثریتی آبادی کے غیر لچکدار مذہبی سوچ رکھنے والے حلقوں کی طرف سے وسیع تر اور پرتشدد احتجاجی مظاہروں کی وجہ بھی بنا تھا۔

ا ا / ش ح