1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسیان کانفرنس: امریکی اور روسی وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے

28 اکتوبر 2010

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کا تین روزہ اجلاس ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں شروع ہو گیا ہے۔ آسیان کا یہ سترہواں اجلاس ہے جس میں موجودہ اقتصادی بحران سمیت دیگر موضوعات ایجنڈا میں شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/Pr5k
تصویر: picture alliance/dpa

اس بار کی آسیان سمٹ میں موجودہ اقتصادی بحران کے دور میں کرنسی کے معاملات میں پائی جانے والی ہلچل کے موضوع کو مرکزی اہمیت حاصل ہے اس کے علاوہ شرکاء اس امر پر بھی غور و خوض کر رہے ہیں کہ 2015 تک اس خطے کو اقتصادی اور سیاسی اعتبار سے کس طرح متحد کیا جائے۔ آسیان کے دس رکن ممالک کے سربراہان کے علاوہ ایشیا کی چھ قوتوں کے نمائندے بھی اس اجلاس میں شامل ہوں گے۔ اس سمٹ میں عالمی ترقی میں ایشیا کے کلیدی کردار کے موضوع پر مختلف زاویوں سے بحث کی جا رہی ہے۔ آسیان اجلاس میں چین، جاپان اور بھارت کی شرکت غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اس کانفرنس میں شرکت کے لئے ہفتے کوہنوئی پہنچیں گی۔

ASEAN Gipfel 2010
ہنوئی میں اجلاس کے شرکاء خطے میں پائی جانے والی اقتصادی صورتحال پر بحث کریں گےتصویر: picture alliance/Photoshot

امریکہ چاہتا ہے کہ ایشیا میں ایک بار پھر اپنا اثر ورسوخ بڑھائے تاکہ گزشتہ کچھ عرصے سے اس خطے کی طرف سے جو اُس نے غفلت برتی ہے اُس کا ازالہ ہو سکے۔ خاص طور سے ایشیا میں چین جیسی قوت کا غلبہ جس تیزی سے بڑھتا دکھائی دے رہا ہے، اُسے امریکہ کم کرنا چاہتا ہے۔

اس بار کے آسیان اجلاس میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف بھی شرکت کریں گے۔ وہ بھی اپنی امریکی ہم منصب کی طرح ہفتے کواس کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون بھی ویتنامی دارالحکومت میں موجود ہیں جہاں اُن کی متعدد اہم ملاقاتیں طے ہیں۔ ایک چینی اہلکار کے مطابق ایشیا کی دو بڑی اقتصادی طاقتوں جاپان اور چین کے مابین متنازعہ جزیروں پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ تاہم اس بارے میں کوئی فیصلہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کی براہ راست ملاقات کے بعد ہی سامنے آ سکتا ہے۔

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے لیڈران گرچہ خطے کو مربوط تر اور متحد بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں تاہم اس اجلاس میں فوجی جنتا کی حکومت والے ملک میانمار کے ساتھ سیاسی حکمت عملی کی نوعیت پر گہرے اختلافات کا امکان ہے۔

USA China Treffen in Peking
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن ہفتے کہ ہنوئی پہنچیں گیتصویر: AP

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کو چین اور امریکہ کے مابین کرنسی کے تنازعہ سے متعلق پائی جانے والی کشیدگی سے بھی خطرات لاحق ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ یہ معاملہ ان ممالک پر منفی اثرات مرتب کرے گا۔ ایشیائی خطے کے ممالک کے لئے اس وقت سب سے بڑا چیلنج بہت طاقتور سرمائے کا داخلی بہاؤ ہے۔ اس سے گرچہ عالمی بحران کے دور میں اقتصادی تنزلی میں کسی حد تک بحالی آئی ہے تاہم یہ کرنسی کو مضبوط تر بنا کر برآمدات کے شعبے میں مقابلے کی دوڑ کو کمزور کرتے ہوئے ایک بڑا خطرہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

دریں اثناء انڈونیشی وزیر خارجہ Marty Natalegawa نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آسیان کے رکن ممالک ایک مشترکہ مؤقف اختیار کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا’ ہم اس امر کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کسی قسم کے عدم توازن موجود نہ رہے۔ اُن کا اشارہ تخفیف قیمت کے اُس مقابلے کی دوڑ سے خطے کو لاحق خطرات سے تھا جو برآمدات پر گہرے منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں