1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'آزادی 2014 میں ملی، سن سینتالیس میں تو بھیک ملی تھی'

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
12 نومبر 2021

بالی وڈ کی اداکارہ کنگنا رناؤت کے بیان پر خود انہیں کے خیالات والے دائیں بازو کی رہنما بھی نکتہ چینی کر ہے ہیں۔ حکومت نے انہیں ایک اعلی شہری اعزاز سے نوازا تھا اور کانگریس اسے واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/42uf1
Indien Film Bollywood Schauspielerin Kangana Ranaut
تصویر: STRDEL/AFP/Getty Images

بالی وڈ کی معروف اداکارہ کنگنا رناؤت کہتی ہیں کہ بھارت کو آزادی سن 2014 میں اس وقت ملی جب نریندر مودی بھارت کے وزیر اعظم بنے، اور سن 47 میں تو بھیک ملی تھی۔ سخت گیر ہندو نظریات کی حامل اداکارہ ماضی میں بھی اس طرح کے بے تکے اور اشتعال انگیز بیانات دیتی رہی ہیں، تاہم اس بار خود بی جے پی کے رہنما بھی ان پر نکتہ چینی کر رہے ہیں۔

ایک بھارتی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے اداکارہ نے جو متنازعہ بیان دیا تھا اس کا ویڈیو وائرل ہو چکا، جس پر کئی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید ہوئي ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ سن 1947 میں ملنے والی، "آزادی تو بھیک تھی اور اصل آزادی تو سن 2014 میں ملی۔" اسی برس مودی بھارت کے وزیر اعظم بنے تھے۔

کنگنا رناؤت کی قوم پرست دائیں بازو کی جماعت بی جے پی کے رہنماؤں سے کافی قربت ہے اور وہ وقتاً فوقتا بی جے پی حکومت کی حمایت میں بیان بھی دیتی رہی ہیں۔ مودی حکومت نے بھی انہیں چند روز قبل ہی پدما شری جیسی اعلی شہری اعزاز سے بھی نوازا ہے۔

Kangana Ranaut
تصویر: Getty Images

تاہم ان کے اس متنازعہ بیان کے بعد بہت سے لوگ ان سے یہ اعزاز واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما آنند شرما نے صدر سے یہ اعزاز واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، "وزیر اعظم کو اپنی خاموشی توڑتے ہوئے بتانا چاہیے کہ کیا وہ کنگنا کی رائے کی حمایت کرتے ہیں؟ اگر نہیں تو حکومت کو ایسے افراد کے خلاف مناسب کارروائی کرنی چاہیے۔"

انہوں نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ اس طرح کے اعزاز سے سرفراز کرنے سے پہلے نامزد افراد کا، "ایوارڈ دینے سے پہلے نفسیاتی جائزہ لیا جانا چاہیے تاکہ ایسے افراد ملک اور اس کے ہیروز کی بے عزتی نہ کر سکیں۔"

بی جے پی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان ورن گاندھی نے کنگنا پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ اپنی ایک ٹویٹ میں ورن نے کہا، "کبھی مہاتما گاندھی کی قربانی کی توہین، تو کبھی ان کے قاتلوں کی تعریف، اور اب منگل پانڈے، رانی لکشمی بائی، بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد، نیتا جی سبھاش چندر بوس اور دیگر لاکھوں مجاہدین آزادی کی قربانیوں کی توہین۔ اس سوچ کو پاگل پن کہوں یا غداری کا نام دوں؟"

Indien Mumbai Schauspielerin Kangana Ranaut
تصویر: IANS

دہلی میں بے جی پی کے ایک ترجمان پروین شنکر کپور نے بھی اداکارہ کے بیان کو مجاہدین آزادی کی توہین قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، "مجھے لگتا ہے کہ یہ مجاہدین آزادی کی توہین ہے اور آزادی (اظہار رائے) کا سب سے زیادہ غلط استعمال ہے۔"

ٹویٹر نے غلط بیانی اور اشتعال انگیز بیانات کے سبب کنگنا پر پہلے سے ہی پابندی عائد کر رکھی ہے اور اس بیان کے بعد ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ممبئی میں ایک سیاسی رہنما پریتی شرما مینن نے پولیس کو ایک درخواست دی جس میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گيا ہے۔

کانگریس کے ایک رہنما گورو نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، "آر ایس ایس اس حقیقت کو کبھی قبول نہیں کر سکتی کہ ان کے برطانوی آقاؤں کو سن 1947 میں ہی ملک کو چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ ان کی غلامی کی تو کوئی حد ہی نہیں تھی اور اسی لیے کوئی تعجب کی بات نہیں کہ انہوں نے نصف صدی تک بھارت کا قومی پرچم نہیں لہرایا۔ کنگنا رناؤت بھی ان میں سے ایک ہیں۔"

’ذاتی خواہشات کی تکمیل کے لیے مذہب کا نام استعمال نہیں ہو سکتا‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں