1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آر ایس ایس کے وزیر اعظم نے بھارت ماتا سے جھوٹ بولا ہے‘

26 دسمبر 2019

بھارت میں شہریت سے متعلق نئے قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے تاہم حکومت اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے اور اس نے مظاہرین پر پولیس کے مبینہ تشدد کو درست قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3VLlp
Indischer Premierminister Narendra Modi
تصویر: picture-alliance/AP

شمالی بھارت میں شدید سردی کی لہر کے باوجود  دارالحکومت دہلی اور کولکتہ میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف گزشتہ دو ہفتوں سے مظاہرے جاری ہیں جبکہ شاہین باغ کے علاقے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد رات بھر دھرنے پر بیٹھتی ہے۔

ادھر ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنر جی نے اس قانون کے خلاف کولکتہ میں ایک بار پھر سے ایک بڑی ریلی کی قیادت کی ہے،جس میں لاکھوں لوگ شامل ہوئے۔ اس موقع پر ممتا نے کہا، ’’کسی سے خوف کھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں بی جے پی کو خبردار کرتی ہوں کہ وہ آگ سے نہ کھیلے۔ اور میں ہمیشہ آپ کا ساتھ دوں گی۔‘‘

 حیدرآباد اور  بنگلور جیسے متعدد دیگر شہروں میں بھی آج احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ بنارس ہندو یونیورسٹی کے درجنوں پرفیسروں نے اس قانون کی مخالفت میں ایک مہم چلانے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت وہ گھر گھر جا کر لوگوں کو آگاہ کریں گے اور اس قانون کے خلاف لوگوں کی دستخط  لیں گے۔   

ممتنا بنرجی سمیت کئی ریاستوں کے وزارا پہلے ہی یہ اعلان کر چکے ہیں کہ مرکزی حکومت کے اس قانون کو وہ اپنی ریاستوں میں نافذ نہیں کریں گے۔ حزب اختلاف کی بیشتر جماعتوں، ملک کے سرکردہ دانشوروں، مورخین، سماجی کارکنان اور بہت سے اساتذہ کی جانب سے بھی اس قانون کی مخالفت ہو رہی ہے لیکن اس بارے میں حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں ہوا۔

Indien Proteste gegen neues Staatsbürgerschaftsrecht
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/S. Sen

ادھر کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے اس حوالے سے ایک بار پھر سے وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔  انہوں نے حراستی مراکز کی تعمیر سے متعلق وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کو گمراہ کن بتاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی نے ملک سے جھوٹ بولا ہے۔ چند روز قبل وزیر اعظم نے اپنے ایک خطاب میں ان خبروں  کی ترید کی تھی کہ حکومت غیر قانونی تارکین وطن کے لیے حراستی مراکز کی تعمیر کر رہی ہے۔ اس پر راہول گاندھی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں حراستی مراکز کی تعمیر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے لکھا، ’’آر ایس ایس کے وزیر اعظم نے بھارت ماتا سے جھوٹ بولا ہے۔" 

اس برس کے اوائل میں حکومت نے حراستی مراکز بنانے کا کام شروع کیا تھا اور آسام سمیت کئی ریاستوں میں ایسے سینٹر تعمیر ہو رہے ہیں۔ ان مراکز میں ان افراد کو رکھنے کی تجویز ہے جو دستاویزات نہ ہونے کی بنا پر نیشنل شہریت رجسٹر میں اپنا نام نہیں درج کر سکیں گے۔ اس پر بھارتی میڈیا میں بہت سی خبریں آ چکی ہیں اور تعمیرات کی ویڈیوز بھی ہر جگہ دستیاب ہیں۔ حزب اختلاف کی جماعتیں اس بات سے نالاں ہیں کہ جب حکومت کے خرچ سے یہ حراستی مراکز تعمیر ہو رہے ہیں تو وزیراعظم خود اس کا انکار کیسے کر سکتے ہیں؟

وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت بی جے پی کا الزام ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کانگریس پارٹی کی ایما پر ہو رہے ہیں۔ نریندر مودی مظاہرین پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں لیکن اپنے حالیہ بیانات میں انہوں نے ان پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’شہریت ترمیمی ایکٹ کے بعد سے جس طرح لوگ مظاہرہ کر رہے ہیں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، کیا اس کا کوئی جواز ہے؟ لوگوں کو اس بارے میں سوال پوچھنا چاہیے۔‘‘

Indien Amit Shah Proteste gegen neues Staatsbürgerschaftsrecht Kommunisten
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Das

مظاہرین پر پولیس کے زبردست تشدد  اور بے جا طاقت کے استعمال کی ہر جانب سے مذمت ہو رہی ہے لیکن وزیراعظم نے پولیس کی تعریف کی، ’’لوگوں کو پولیس کی عزت کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ ان کے تحفظ کے لیے ہے، حق کی ایک حد ہوتی ہے لیکن ذمہ داری اور فرائض کا دائرہ وسیع ہوتا ہے۔‘‘

وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی آج دہلی کے مظاہروں پر ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ جو لوگ دہلی میں افرا تفری کے ذمہ دار ہیں انہیں سبق سکھایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتوں کے اشاروں پر جو مظاہرے ہو رہے ہیں، ان سے بد امنی پھیل رہی ہے اور عوام کو چاہیے کہ وہ انہیں سبق سکھائے۔

 بھارتی فوج کے سربراہ بپن راؤت نے بھی پرتشدد مظاہروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کوئی لیڈر شپ نہیں ہے جو پر تشدد مظاہروں کی قیادت کرے۔ کانگریس پارٹی نے اس پر اپنے سخت رد عمل میں کہا کہ فوجی سربراہ کو اس طرح کے سیاسی بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔