1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آج دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

8 مارچ 2010

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام UNDP کی شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ایشیا میں ان چھیانوے ملین خواتین کی عدم موجودگی کو بری طرح سے محسوس کیا جا رہا ہے، جو زیادہ تر مناسب طبی سہولیات نہ ملنے کے باعث لقمہء اجل بن گئیں۔

https://p.dw.com/p/MNDv
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر بھارتی شہر احمد آباد میں ہزاروں خواتین اپنے حقوق کے لئے مظاہرہ کرتے ہوئےتصویر: AP

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی اس رپورٹ کی مرکزی مصنفہ انورادھا راجیوان کا کہنا ہےکہ آج بھی زیادہ تر قدیم رسم و رواج کے مطابق کئی ملکوں، خاص کر بھارت میں، لڑکوں کی تعلیم وتربیت پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے جبکہ لڑکیوں کو کمتر تصور کیا جاتا ہے۔

بیٹوں کی پیدائش کے خواہش مند والدین حاملہ خواتین کا الٹرا ساؤنڈ کروانے کے بعد لڑکیوں کو ان کی پیدائش سے پہلے ہی ہلاک کر دیتے ہیں، اور اس عمل کو ظاہری طور پر حمل کا ضائع ہونا قرار دے دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جو خواتین مختلف وجوہات کی بنا پر بار بار حمل ضائع کروا دیتی ہیں، ان میں زچگی کے دوران ہلاکت کے واقعات کی شرح میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اقوام متحدہ کی اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق وسطی ایشیا میں لڑکوں کی شرح پیدائش لڑکیوں کی نسبت انیس فیصد زیادہ ہے جبکہ پوری دنیا میں لڑکوں کی شرح پیدائش لڑکیوں کی نسبت سات فیصد زیادہ ہے۔

انورادھا راجیوان کے بقول مختلف معاشروں میں جنس کی بنیاد پر حمل کا منتخب حوالے سے ضائع کیا جانا اور پھر پیدائش کے فورا بعد لڑکیوں کا قتل ایسے تکلیف دہ حقائق ہیں جن کی بنا پر بہت سے ایشیائی ملکوں کو اس وقت اپنی آبادی میں مردوں اور خواتین کے تناسب کے حوالے سے مسلسل بڑھتے ہوئے عدم توازن کا سامنا ہے۔

Indien Frau vor Parlament in New Delhi Flash-Galerie
خواتین کا عالمی دن: عورتوں کے سماجی استحصال ، جبر اور عدم مساوات کے خلاف آواز اٹھانے کا دنتصویر: AP

اس رپورٹ کے مطابق ایشیائی ملکوں کی مجموعی آبادی میں اب تک جن 96 ملین خواتین کی کمی دیکھنے میں آچکی ہے، اس میں سے 85 ملین کے قریب خواتین کی کمی صرف دو ملکوں چین اور بھارت میں ریکارڈ کی گئی ہے۔ UNDP کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیائی ملکوں میں جو مجموعی معاشی ترقی دیکھنے میں آ رہی ہے، اس کے ثمرات سے سماجی طور پر محروم رکھی جانے والی خواتین کی تعداد بھی کروڑوں میں بنتی ہے۔

دریں اثنا پیر ہی کے روز خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد اقوام متحدہ کے عالمگیر مشن میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔

بان کی مون کے بقول پندرہ برس قبل بیجنگ میں عالمی برادری نے عہد کیا تھا کہ تمام ممالک میں سبھی خواتین کے لیے مساوات، ترقی اور امن کے لیے کام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے بیجنگ ڈیکلیریشن ایک اہم سنگ میل تھا، جس نے بہت سی نئی پالیسیاں بنانے میں عالمی برادری کی بڑی رہنمائی کی۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مطابق اب کئی ملکوں میں خواتین کاروباری اور حکومتی معاملات میں پہلے سے زیادہ شرکت کر رہی ہیں، لیکن ابھی بھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔

بان کی مون نے کہا کہ آج بھی زچگی کے دوران خواتین کی ہلاکت کے واقعات عام ہیں، خواتین پر تشدد ابھی تک شرمناک حد تک زیادہ ہے، جنگوں کے دوران جنسی تشدد بھی ایک وبا کی صورت موجود ہے، اور ان تمام تکلیف دہ حقائق کا مکمل طور پر ازالہ کیا جانا چاہیے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید