1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آبنائے جبرالٹر کے سیاحتی مقامات، اسمگلروں کے گڑھ

14 جولائی 2018

ہسپانوی صوبہ کاڈیس کے بعض علاقوں کو اسمگلروں کی سنگین سرگرمیوں کا سامنا ہے۔ اس کے قریبی علاقے جبرالٹر کے سیاحتی مقامات انسانی و منشیات کے اسمگلروں کے ٹھکانے بن چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/31SdD
Spanien, Algeciras: Bucht von Algeciras
تصویر: picture-alliance/J. Moreno

 گزشتہ بیس برسوں سے کاڈیس کے اندلوسی شہری منشیات فروشوں کے خلاف عملی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ علاقہ براعظم یورپ کی نوک پر واقع ہے۔ اس علاقے کے دو اہم سیاحتی مقام جبرالٹر اورالجیسیراس ہیں اور یہاں انسانی اسمگلروں کے اپنے علاقے ہیں اور منشیات کا دھندہ کرنے والے بھی غیرقانونی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس شہر میں مراکشی اور ہسپانوی شہری کالے دھندوں میں رغبت سے شریک ہوتے ہیں۔ اس کے قریبی سیاحتی مقام لا لینیا میں روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں کلوگرام حشیش اور دوسری منشیات پہنچائی جاتی ہیں۔ یہ دھندا اسپیڈ بوٹس کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ ان سرگرمیوں کی وجہ سے اسپین کو منشیات کا گڑھ کہا جا رہا ہے۔

اسپین کی وفاقی حکومت بھی آبنائے جبرالٹر کی موجودہ صورت حال پر گہری تشویش رکھتی ہے۔ اس کے وزیر داخلہ فرنانڈو گرانڈے نے لا لینیا کی ساحل  کا حال ہی میں دورہ کیا تو وہ حیران رہ گئے کہ غیر قانونی دھندے میں ملوث اسمگلرز رات کی تاریکی کا بھی انتظار نہیں کرتے اور شام ڈھلتے ہی اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دیتے ہیں۔

Südspanien Guardia Civil Bootsflüchtling
 گزشتہ بیس برسوں سے کاڈیس کے اندلوسی شہری منشیات فروشوں کے خلاف عملی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: Reuters/J. Nazca

ان اسمگلروں کی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے کوسٹ گارڈز اور ہیلی کاپٹر بھی موجود ہیں لیکن یہ ناکافی خیال کیے گئے ہیں۔ ہسپانوی وزیر خارجہ نے لالینیا کی سکیورٹی کے لیے چار سو پولیس اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

لالینیا کے میئر خوان فرانکو اضافی فنڈ کا تقاضا بھی کرتے ہیں۔ فرانکو کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو حالات بن گئے ہیں، اُس میں غیرملکی سرمایہ کار لالینیا کی طرف دیکھنے سے بھی گریز کریں گے۔ دوسری جانب مراکش میں ہزاروں افریقی مہاجرین یورپ پہنچنے کے منتظر ہیں۔ فرانکو کا یہ بھی کہنا ہے کہ اُن کے شہر کو شدید دباؤ کا سامنا ہے لیکن مددگار دستیاب نہیں ہیں۔

لا لینیا کی آبادی چونسٹھ ہزار کے لگ بھگ ہے اور یہاں شرح بیروزگاری بھی بہت بلند ہے جو تقریبا پینتیس فیصد ہے۔ اس قصبے میں انسانی اسمگلروں کے ساتھ ساتھ منشیات کے اسمگلرز بھی اپنا دھندا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اندازوں کے مطابق اسمگلر گروپوں کے تقریباً ایک سو لیڈر بھی اسی شہر میں مقیم ہیں۔ ان کے زیر کنٹرول تیس جرائم پیشہ گروہ اور ذیلی شاخیں ہیں۔ مقامی آبادی کے مطابق حالات مسلسل خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں۔

اسپین اور برطانیہ کے مابین جبرالٹر کا تنازعہ