1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئیوری کوسٹ: لاراں باگبو گرفتار

11 اپریل 2011

براعظم افریقہ کے ملک آئیوری کوسٹ کے بڑے شہر آبیجان کی سڑکوں پر فرانسیسی ٹینک گشت کرتے ہوئے باگبو کے ٹھکانے تک پہنچے اور پھر کچھ دیر بعد اقتدار پر قابض لاراں باگبو کی حراست کا اعلان کردیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/10rSE
لاراں باگبو: فائل فوٹوتصویر: AP

افریقی ملک آئیوری کوسٹ کے متنازعہ صدر لاراں باگبو کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرنے کی تصدیق فرانسیسی سفارت خانے کی جانب سے کی گئی ہے۔ باگبو کو جہاں سے گرفتار کیا گیا ہے وہ اس ٹھکانے پر گزشتہ ایک ہفتے سے محصور تھے۔ باگبو کے ساتھ ان کی اہلیہ کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ دونوں کو گرفتاری کے بعد سخت سکیورٹی میں شہر کے گولف ہوٹل پہنچا دیا گیا ہے۔ گولف ہوٹل بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر وتارا کی بھی بیس ہے۔

باگبو کی گرفتاری کی تصدیق وتارا کی ترجمان بامبا نے بھی کی ہے۔ گرفتاری سے قبل باگبو کے ٹھکانے کی دیواروں کو فرانسیسی ٹینکوں سے توڑ دیا گیا تھا۔ آئیوری کوسٹ کے اقتدار پر قابض صدر لاراں باگبو کے ایک مشیر کا کہنا ہے کہ باگبو کو فرانسیسی فوج نے اصل میں گرفتار کیا۔ اسی طرح باگبو کے ترجمان Ahoua Don Mello کا بھی کہنا ہے کہ باگبو آخری وقت پر اپنے زیر زمین بنکر سے باہر نکلے اور انہوں نے خود کو فرانسیسی فوج کے حوالے کردیا۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں افریقی ملک آئیوری کوسٹ میں اقتدار کی جنگ منطقی انجام کے قریب پہنچ گئی ہے۔

Frankreich Militär Elfenbeinküste Abidjan NO FLASH
آبیجان میں فرانسیسی فوجیتصویر: picture alliance/dpa

پیر کے روز آبیجان میں کئی طرح کی اہم پیش رفت کو خاص طور پر نوٹ کیا گیا تھا۔ ان میں فرانسیسی فوج اور اقوام متحدہ کے امن دستوں کا اقتدار پر قابض لاراں باگبو کی حامی فوجیوں کو نشانہ بنانا بھی تھا۔ فرانسیسی اور اقوام متحدہ کے ہیلی کاپٹروں سے راکٹ بھی فائر کیے گئے۔ صدارتی پیلس کے جانب جانے والی سڑک اور دیگر راستوں کو فرانسیسی فوج اور اقوام متحدہ کے امن دستوں نے بند کر رکھا ہے۔ ان میں فرانسیسی ٹینک بھی شامل ہیں۔ آج صبح سےعینی شاہدین کے مطابق آبیجان میں جنگ کا فوکس ریڈیو، ٹیلی وژن کی عمارت اور باگبو کی رہائش گاہ تھی۔ فرانسیسی فوج اور اقوام متحدہ کے دستوں کی جنگ میں شریک ہونے کی وجہ باگبو کی فوج کی جانب سے ان پر ہفتہ کے روز کی گئی گولہ باری بتائی گئی تھی۔

رپورٹ: عابد حسین⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں