1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آئی جی سندھ کے معاملے میں ملوث آئی ایس آئی اہلکار معطل‘

10 نومبر 2020

پاکستانی فوج کے مطابق مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کے سلسلے میں سندھ پولیس کے سربراہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے میں ملوث آئی ایس آئی اور رینجرز کے اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3l6TL
Pakistan Armee chef Qamar Javed Bajwa
تصویر: picture-alliance/AA/ISPR

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے آج منگل 10 نومبر کو بتایا گيا ہے کہ 'کراچی واقعے‘ میں ملوث فوجی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور پاکستان رینجرز کے اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے اور 'اپنی حدود سے تجاوز‘ کرنے پر ان کے خلاف محکمانہ سطح پر مزيد کارروائی کی جانا ہے۔

آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ملکی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایات پر سندھ پولیس کے سربراہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے تناظر میں جو کورٹ آف انکوائری تشکیل دی گئی تھی اس نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔ فیصلے کے مطابق متعلقہ افسران کو ان کی موجودہ ذمہ داریوں سے الگ کر دیا گیا ہے تاکہ ان کے خلاف مزید محکمانہ کارروائی کی جا سکے۔

آرمی چیف کا بیان اور سیاسی حلقوں میں جاری بحث

مزارِ جناح پر نعرے بازی، کیپٹن صفدر گرفتار

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو 19 اکتوبر کو علی الصبح کراچی کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں مشترکہ اپوزیشن اتحاد 'پاکستان ڈیموکریٹک الائنس‘ کے ایک روز قبل کراچی میں ہونے والے جلسے کے موقع پر بانی پاکستان محمد علی جناح کے مزار کی بے حرمتی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کے بعد پاکستان مسلم لیگ نون کے ایک سینیئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے حوالے سے انکشاف کیا تھا کہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے لیے سندھ پولیس پر ملکی فوج کی طرف سے دباؤ ڈالا گیا تھا اور یہ کہ اس مقصد کے لیے سندھ پولیس کے سربراہ مشتاق مہر کو رینجرز اہلکار زبردستی سیکٹر ہیڈکوارٹرز لے گئے تھے جہاں ان سے زبردستی اس فیصلے پر دستخط کرائے گئے۔

Mohammad Safdar
پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو 19 اکتوبر کو علی الصبح کراچی کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا تھا۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

مریم نواز نے بھی الزام عائد کیا تھا کہ سندھ پولیس کے سربراہ کو زبردستی سیکٹر ہیڈکوارٹرز لے جا کر انہیں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کے وارنٹ پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔

اس معاملے پر بعد ازاں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ٹیلی فون کیا اور اس واقعے کی انکوائری کرانے کی یقین دہائی کرائی تھی۔

کراچی میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری اور سیاسی سرگرمیاں